جواب:
آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
وَ سَدَّ أَبْوَابَ الْمَسْجِدِ غَيْرَ بَابِ عَلِيٍّ، فَقَالَ: فَيَدْخُلُ الْمَسْجِدَ جُنُبًا، وَ هُوَ طَرِيقُهُ لَيْسَ لَهُ طَرِيقٌ غَيْرُهُ.
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد کے تمام دروازے بند کر دیئے سوائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے کے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: علی حالتِ جنابت میں بھی مسجد میں داخل ہوسکتا ہے۔ کیونکہ یہی اس کا راستہ ہے اور اس کے علاوہ اس کے گھر کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
أحمد بن حنبل، المسند، 1: 330، رقم: 3062، مصر: مؤسسة قرطبة
اسی طرح حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ:
أَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَدِّ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ كُلِّهَا غَيْرَ بَابِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللهِ قَدْرَ مَا أدْخُلُ أَنَا وَحْدِي وَأَخْرَجُ قَالَ: مَا أُمِرْتُ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ فَسَدَّهَا كُلَّهَا غَيْرَ بَابِ عَلِيٍّ وَرُبَّمَا مَرَّ وَهُوَ جُنُبٌ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے کے علاوہ مسجد نبوی کی طرف کھلنے والے تمام دروازوں کو بند کرنے کا حکم فرمایا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا صرف میرے آنے جانے کیلئے راستہ رکھنے کی اجازت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس کا حکم نہیں سو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازے کے علاوہ سب دروازے بند کروا دئیے اور بسا اوقات وہ حالت جنابت میں بھی مسجد سے گزر جاتے۔
درج بالا روایات سے واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو حالتِ جنابت میں مسجد سے گزرنے کی اجازت بوجوہ مرحمت فرمائی تھی‘ یہ سیدنا علی علیہ السلام کے معصوم ہونے کا اعلان نہیں تھا۔ عقیدہ اہلِ سنت کے مطابق صرف انبیاء علیہم السلام ہی معصوم ہیں اور ان کی عصمت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے لی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔