Fatwa Online

نقض وضو کے سبب نماز ٹوٹنے کے بعد نئے وضو کے ساتھ نماز کی بناء کہا‌ں‌ سے ہوگی؟

سوال نمبر:5266

ایک شخص جماعت میں شریک ہوا اور ایک یا دو رکعت امام کے ساتھ ادا کرنے کے بعد اس شخص کو حدث لاحق ہوا اب وہ شخص وضو کرکے اپنی نماز پر بنا کرسکتا ہے یا نہیں

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد اجمل

  • مقام: مرادآباد
  • تاریخ اشاعت: 27 مارچ 2019ء

موضوع:وضوء

جواب:

دورانِ نماز اگر کسی شخص کو حدث لاحق ہو جائے نماز توڑ کر دوبارہ وضو کرے اور نئے وضو کے ساتھ نماز کی بناء وہیں سے کر لے جہاں سے چھوڑی تھی۔ اگر باجماعت نماز ادا کر رہا تھا دوبارہ جماعت میں شامل ہو جائے اور جو رکعت رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لے، بشرطیکہ حدث لاحق ہونے کے سبب نماز چھوڑنے سے لیکر وضو کر کے دوبارہ نماز کی بناء کرنے تک کسی سے کلام نہ کیا ہو۔ اگرچہ نئے وضو کے ساتھ نماز کی بناء کرنا شرعاً جائز ہے تاہم افضل یہی ہے کہ نئے سر سے نماز ادا کرے۔ حضرت علی بن طلق سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فِى الصَّلاَةِ فَلْيَنْصَرِفْ فَلْيَتَوَضَّأْ وَلْيُعِدِ الصَّلاَةَ.

جب تم میں سے کسی کی نماز کے اندر ہوا خارج ہو جائے تو چھوڑ کر چلا جائے اور وضو کرکے دوبارہ نماز پڑھے۔

أبو داود، السنن، كتاب الطهارة، باب من يحدث في الصلاة، 1: 53، رقم: 205، بيرورت: دارالفكر

جبکہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَنْ أَصَابَهُ قَيْءٌ أَوْ رُعَافٌ أَوْ قَلَسٌ أَوْ مَذْيٌ، فَلْيَنْصَرِفْ، فَلْيَتَوَضَّأْ ثُمَّ لِيَبْنِ عَلَى صَلَاتِهِ، وَهُوَ فِي ذَلِكَ لَا يَتَكَلَّمُ.

جسے نماز میں قے، نکسیر، یا مذی آ جائے وہ لوٹ کر وضو کرے اور جہاں نماز کو چھوڑا تھا وہیں سے شروع کر دے لیکن اس درمیان میں کلام نہ کرے۔

ابن ماجه، السنن، كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في البناء على الصلاة، 1: 385، رقم: 1221، بيروت: دارالفكر

امام مرغینانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

وَقِيلَ إنَّ الْمُنْفَرِدَ يَسْتَقْبِلُ وَالْإِمَامَ وَالْمُقْتَدِيَ يَبْنِي صِيَانَةً لِفَضِيلَةِ الْجَمَاعَةِ (وَالْمُنْفَرِدَ إنْ شَاءَ أَتَمَّ فِي مَنْزِلِهِ، وَإِنْ شَاءَ عَادَ إلَى مَكَانِهِ) ، وَالْمُقْتَدِيَ يَعُودُ إلَى مَكَانِهِ إلَّا أَنْ يَكُونَ إمَامُهُ قَدْ فَرَغَ أَوْ لَا يَكُونَ بَيْنَهُمَا حَائِلٌ.

اور ایک قول یہ ہے کہ اکیلا نماز ادا کرنے والا (حدث کے سبب نماز ٹوٹنے کے بعد) از سرِنو ادائیگی کرے جبکہ امام و مقتدی جماعت کی فضیلت کو بچانے کی غرض سے اسی پر بناء کریں۔ منفرد (اکیلا نماز ادا کرنے والا) اگر چاہے تو اپنی جگہ نماز پوری کرے اور اگر چاہے تو اپنی پہلی جگہ پر آ کر نماز ادا کر لے اور مقتدی اپنی جگہ لوٹ آ جائے، الاّ یہ کہ اس کا امام نماز سے فارغ ہو چکا ہو یا یہ کہ ان کے درمیان کوئی حائل ہو۔

مرغینانی، الهدایة شرح البدایة، 1: 59، المکتبة الاسلامیة

مذکورہ بالا تصریحات سے معلوم ہوا کہ نماز باجماعت ہو یا منفرد‘ دونوں صورتوں میں دورانِ نماز وضو ٹوٹ جانے کی صورت میں دوبارہ وضو کرکے اسی نماز پر بناء کر سکتے ہیں جبکہ نئے سرے سے نماز ادا کرنا افضل ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 21 November, 2024 09:14:13 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5266/