جواب:
عقدِ نکاح کے بعد طلاق دینے کا بنیادی حق شوہر کو حاصل ہے اور اس کا یہ حق کبھی ختم نہیں ہوتا۔ شوہر اگر اپنی بیوی یا کسی اور فرد کو طلاق دینے کا اختیار سپرد (تفویض) کردے تب بھی شوہر کا حق برقرار رہتا ہے اور اسے یہ بھی اختیار ہوتا ہے کہ جب چاہے اس تفویض کردہ حقِ طلاق کو واپس لے لے۔ لیکن اگر اس کے واپس لینے سے پہلے حاملِ حق (جسے حقِ طلاق تفویض کیا گیا تھا) نے اس حق کو استعمال کر لیا تو طلاق واقع ہو جائے گی۔
زیرِ غور مسئلہ میں اگر نکاح کے وقت شوہر نے گواہوں کی موجودگی میں طلاق کا حق بیوی کو تفویض کر دیا تھا اور یہ تفویضِ حقِ طلاق تحریراً موجود ہے اور بیوی کے طلاق دینے سے پہلے اسے کبھی واپس نہیں لیا گیا تو بیوی کے طلاق دینے پر طلاق واقع ہوگئی۔ اس صورت میں بیوی اگر حاملہ ہے تو اس کی عدت بچے کی پیدائش تک، اگر حیض والی ہے تو تین حیض تک اور اگر حیض والی اور حاملہ نہیں ہے تو تین مہینے تک عدت گزار کر اس نکاح سے آزاد ہو جائے گی اور دستور کے مطابق جہاں چاہے شادی کر سکتی ہے۔
اگر شوہر نے طلاق کا حق تفویض نہیں کیا تھا تو بیوی خود طلاق نہیں دے سکتی بلکہ ازدواجی مسائل کی صورت میں شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے گی۔ اگر شوہر مطالبہ طلاق پر طلاق دینے کے لیے راضی نہیں ہوتا تو بیوی عدالت کے ذریعے علیحدگی کا مطالبہ کر سکتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔