Fatwa Online

کیا رسول اللہ (ص) نے تنگدستی کے خاتمے میں کے لیے دوسری شادی کا حکم دیا؟

سوال نمبر:5221

السلام علیکم! مفتی صاحب ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک صحابی نے اپنی معاشی حالات میں‌ تنگی کی شکایت کی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے دوسری شادی کا حکم دیا، دوبارہ وہی شکایت کی تو آپ نے پھر شادی کا حکم دیا۔ یہاں‌ تک وہ شخص بار بار شادی کرتا رہا اور بالآخر اس کی تنگدستی ختم ہو گئی۔ کیا یہ واقعہ درست ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: راجہ محسن علی خان

  • مقام: مظفرآباد
  • تاریخ اشاعت: 16 اپریل 2019ء

موضوع:نکاح

جواب:

بسیار کوشش کے باجود ہمیں ذخیرہ حدیث سے کوئی ایسی روایت تو نہیں ملی کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی شخص کے بار بار تنگدستی کی شکایت کرنے پر اُسے دوسری تیسری یا چوتھی شادی کرنے کا حکم فرمایا ہو تاہم ایک روایت جسے چند مؤرخین ومفسرین نے نقل کیا ہے۔ اس روایت میں مطلقاً شادی کا ذکر ہے:

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْقَطَّانُ، قَالَ: حدثنا عَبْدُ الْبَاقِي بْنُ قَانِعٍ، قَالَ: حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: حدثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حدثنا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْكُو إِلَيْهِ الْفَاقَةَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اپنے فقر وفاقہ کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُسے شادی کرنے کا حکم فرمایا۔

خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 1: 365، رقم: 307، بيروت: دار الغرب الإسلامي

امام ذہبی اور ابن حجر عسقلانی نے اس روایت کو انتہائی ضعیف اور ناقابل اعتبار قرار دیا ہے کیونکہ اس کی سند میں ایک روای سعید بن محمد ناکارہ ہے۔ وہ لکھتے ہیں:

قال أبو حاتم ليس حديثه بشيء. وقال ابن حبان لا يجوز أن يحتج به.

  1. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، 3: 226، رقم: 3265، بيروت: دار الكتب العلمية
  2. عسقلاني، لسان الميزان، 3: 41، رقم: 159، بيروت: مؤسسة الأعلمي

اس کے بعد انہوں نے مذکورہ بالا حدیث نقل کی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 25 November, 2024 09:06:51 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5221/