جواب:
آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
1۔ گھر کی صفائی و ستھرائی کے لیے شرعاً نہ تو کسی وقت کی تخصیص کی گئی ہے اور نہ کوئی وقت ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ ضرورت اور سہولت کے پیشِ نظر کسی بھی وقت صفائی کی جاسکتی ہے۔ جھاڑو لگانے کے لیے کسی وقت کی شرعاً کوئی ممانعت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ صفائی پسند لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ.
بیشک اﷲ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔
البقرة، 2: 222
اس لیے پہر کی تبدیلی کے ساتھ جھاڑو دینے کا کوئی تعلق نہیں۔
2۔ شریعتِ اسلامیہ کی نظر میں نحوست انسان کی اپنی بداعمالیوں کی ہوتی ہے۔ کسی دن، جگہ، وقت، جانور یا شخص کو منحوس سمجھنا محض توہم پرستی اور ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے: بدشگونی لینا کیسا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔