Fatwa Online

کیا رسول اللہ (ص) نے گائے کے گوشت کی ممانعت کی ہے؟

سوال نمبر:5179

السلام علیکم! ایک عالم دین بتا رہے تھے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گائے کے گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ مولانا صاحب نے دلیل بھی دی، حدیث سے انکار نہیں مگر ذہن مطمئن نہیں! نیز اگر منع فرمایا تو لوگ قربانی کیوں کرتے ہیں؟ برائے مہربانی حدیث کا حوالہ اور محدثین کے اقوال کی روشنی میں جواب دیں ۔

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد جاوید

  • مقام: میرپور، آزاد کشمیر
  • تاریخ اشاعت: 27 مارچ 2019ء

موضوع:خور و نوش

جواب:

گائے ایک حلال جانور ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی بھی اس کا گوشت کھانے سے منع نہیں فرمایا بعض لوگوں کو ایک روایت کی وجہ سے غلط فہمی ہوئی ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے گوشت میں بیماری کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ یہ ایک زندہ حقیقت بھی ہے اور جدید میڈیکل سائنس اس بات کا اعتراف بھی کر چکی ہے کہ اونٹ، بھینس، بھیڑ، بکری اور دیگر حلال جانوروں کے مقابلہ میں گائے کا دودھ اور مکھن متوازن غذا اور بےشمار بیماریوں سے چھٹکارے کا سبب بنتے ہیں جبکہ اس کا گوشت تاثیر میں بہت گرم اور کولیسٹرول وغیرہ کی زیاتی کی وجہ سے زیادہ محنت و مشقت نہ کرنے والے لوگوں کے لیے کئی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 15 سو سال پہلے اسی حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا تھا۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَا أَنْزَلَ اللهُ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ دَوَاءً، فَعَلَيْكُمْ بِأَلْبَانِ الْبَقَرِ؛ فَإِنَّهَا تَرِمُّ مِنْ كُلِّ الشَّجَرِ.

اللہ تعالیٰ نے جو بھی بیماری نازل کی اس کی دوا بھی نازل کی ہے۔ سو تم گائے کا دودھ پیو، اس لیے کہ وہ ہر طرح کے درختوں سے چرتی ہے۔

نسائي، السنن الكبرى، 4: 193، رقم: 6863، بيروت: دار الكتب العلمية

اور ملیکہ بنت عمرو کی روایت میں جو گوشت میں بیماری کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ ہم نے ذیل میں مکمل سند کے ساتھ روایت نقل کر دی ہے:

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، أَنَا زُهَيْرٌ، عَنِ امْرَأَتِهِ، وَذَكَرَ أَنَّهَا صَدُوقَةٌ أَنَّهَا سَمِعَتْ مُلَيْكَةَ بِنْتَ عَمْرٍو، وَذَكَرَ، أَنَّهَا رَدَّتِ الْغَنَمَ عَلَى أَهْلِهَا فِي إِمْرَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهَا وَصَفَتْ لَهَا مِنْ وَجَعٍ بِهَا سَمْنُ بَقَرٍ وَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلْبَانُهَا شِفَاءٌ، وَسَمْنُهَا دَوَاءٌ، وَلَحْمُهَا دَاءٌ.

ہم سے حدیث بیان کی علی نے کہ ہمیں بتایا زُہیرنے ایک عورت کے حوالہ سے اور بتایا کہ وہ عورت بہت سچی تھی، اس نے مُلیکہ بنت عمرو کو سُنا اور بتایا کہ اس نے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے دور حکومت میں بکری مالکوں کو لوٹائی تھی، اس عورت نے مُلیکہ کو یہ بات بتائی کہ اس کے جسم میں تکلیف تھی تو اس عورت نے اسے گائے کا مکھن تجویز کیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کا دودھ شفاء ہے، اس کا مکھن دواء ہے اور اس کا گوشت بیماری ہے۔

  1. ابن جعد، المسند، 1: 393، رقم: 2683، بيروت: مؤسسة نادر
  2. طبراني، المعجم الكبير، 25: 42، رقم: 79، الموصل: مكتبة الزهراء

اس روایت کی سند میں ضعف پایا گیا ہے جیسا کہ ابو الحسن نور الدین علی بن ابی بکر سلیمان ہیثمی نے اس روایت کی سند پر یہ تبصرہ کیا ہے:

قُلْتُ: قَوْلُهُ: فَأَتَيْتُهَا يَعْنِي: إِنَّ الْمَرْأَةَ مِنْ أَهْلِهِ أَتَتْ مُلَيْكَةَ.رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَالْمَرْأَةُ لَمْ تُسَمَّ، وَبَقِيَّةُ رِجَالِهِ ثِقَاتٌ.

میں کہتا ہوں: اس عورت کا نام نہیں بتایا جو ملیکہ کے پاس آتی تھی۔ یہ طبرانی کی روایت ہے۔ اس سند کے باقی راوی ثقہ ہیں۔

هيثمي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، 5: 90، القاهرة: مكتبة القدسي

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گائے کا گوشت کھانے سے منع نہیں فرمایا اور نہ اس سے کراہت کا اظہار کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گائے کے گوشت کی ایک خامی کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس کو جدید طب بھی تسلیم کرتی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 21 November, 2024 10:15:53 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5179/