Fatwa Online

نکاح متعہ کی ممانعت کب ہوئی تھی؟

سوال نمبر:5127

السلام علیکم! مفتی صاحب نکاح متعہ کی اجازت کب ہوئی اور یہ کس دور میں حرام قرار دیا گیا؟

سوال پوچھنے والے کا نام: علی آفاض

  • مقام: چک 35 جنوبی، سرگودھا
  • تاریخ اشاعت: 24 اکتوبر 2018ء

موضوع:متعہ/ نکاح مؤقت

جواب:

نکاح متعہ‘ دور جاہلیت کے نکاحوں میں سے ایک نکاح ہے، یہ ابتدائے اسلام میں جائز تھا لیکن اسے غزوہ خیبر کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حرام قرار دے دیا تھا اور پھر فتح مکہ کے موقع پر اس میں رخصت دی گئی جبکہ وہیں پر پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح متعہ کو قیامت تک کے لیے حرام قرار دے دیا تھا جس کا ثبوت بہت سی احادیث مبارکہ سے ملتا ہے لیکن ذیل میں چند احادیث مبارکہ پیش کی جا رہی ہیں تاکہ اصل مسئلہ کھل کر سامنے آ جائے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ:

إِنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم نَهَى عَنِ المُتْعَةِ وَعَنْ لُحُومِ الحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ زَمَنَ خَيْبَرَ.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دنوں میں متُعہ کرنے (تھوڑی مدت کے لیے نکاح کرنے) اور پالتوں گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا۔

بخاري، کتاب النکاح، باب نهي رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم عن نكاح المتعة، ۵، 5: 1966، رقم: 4825، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة

اور مسند احمد بن حنبل کی روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنِ الْمُتْعَةِ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں سے متعہ کرنے اور گدھے کے گوشت کی ممانعت فرمائی تھی۔

أحمد بن حنبل، مسند، 2: 189، رقم، 812

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ:

أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں سے متعہ کرنے اور پالتو گدھے کے گوشت کی ممانعت فرمائی تھی۔

ابن ماجه، السنن، کتاب النکاح، باب نهی عن المتعة، 1: 630، رقم: 1961

اور حضرت ربیع بن سبرہ جہنی سے مروی ہے کہ:

أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ وَقَالَ: أَلَا إِنَّهَا حَرَامٌ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ كَانَ أَعْطَى شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْهُ.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے متعہ کی ممانعت کر دی اور فرمایا سنو! آج سے قیامت تک کے لیے متعہ حرام ہے، اور جس شخص نے متعہ کے عوض کچھ دیا ہے وہ اس میں سے واپس نہ لے۔

مسلم، الصحیح، کتاب النکاح، باب نكاح المتعة وبيان أنه أبيح ثم نسخ ثم أبيح ثم نسخ واستقر تحريمه إلى يوم القيامة، 2: 1027، رقم: 1406، بیروت: دار احیاء التراث العربی

حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح متعہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام قرار دے دیا جیسا کہ حضرت ربیع بن سبرہ جہنی روایت بیان کرتے ہیں:

خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْعُزْبَةَ قَدِ اشْتَدَّتْ عَلَيْنَا، قَالَ: فَاسْتَمْتِعُوا مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ، فَأَتَيْنَاهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْكِحْنَنَا إِلَّا أَنْ نَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُنَّ أَجَلًا، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم ، فَقَالَ: اجْعَلُوا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُنَّ أَجَلًا، فَخَرَجْتُ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي، مَعَهُ بُرْدٌ وَمَعِي بُرْدٌ، وَبُرْدُهُ أَجْوَدُ مِنْ بُرْدِي، وَأَنَا أَشَبُّ مِنْهُ، فَأَتَيْنَا عَلَى امْرَأَةٍ، فَقَالَتْ: بُرْدٌ كَبُرْدٍ، فَتَزَوَّجْتُهَا، فَمَكَثْتُ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ غَدَوْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم قَائِمٌ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْبَابِ، وَهُوَ يَقُولُ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الِاسْتِمْتَاعِ، أَلَا وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهُنَّ شَيْءٌ فَلْيُخْلِ سَبِيلَهَا، وَلَا تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا.

ہم حجۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ گئے، لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تجرو ہمیں گراں لگنے لگا ہے۔ آپ نے فرمایا ان عورتوں سے فائدہ حاصل کرو، انہوں نے ہم سے نکاح کرنے سے انکار کر دیا، ہاں وقت معین تک نکاح کی خواہش کی۔ ہم نے اس کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان سے دن متعین کر لو، میں اور میرا چچا زاد بھائی گئے، میرے پاس ایک چادر تھی لیکن میرے بھائی کی چادر مجھ سے اچھی تھی اور میں اس سے زیادہ جوان تھا، ہم ایک عورت کے پاس گئے، وہ بولی چادر چادر سب برابر ہے، میں نے اس سے نکاح کر لیا اور اس کے پاس اس رات ٹھہرا۔ جب صبح ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجر اسود اور دروازہ کے درمیان کھڑے فرما رہے تھے اے لوگو! میں نے تمہیں متعہ کی اجازت دی تھی لیکن اب اللہ تعالیٰ نے اسے تا قیامت حرام فرما دیا ہے اور جس کے پاس کوئی ایسی عورت ہو وہ اسے چھوڑ دے اور جو اسے دیا ہے وہ اس سے واپس نہ لیا جائے۔

ابن ماجه، السنن، کتاب النکاح، باب نهی عن المتعة، 1: 630، رقم: 1962

مذکورہ بالا تصریحات سے معلوم ہوا کہ نکاح متعہ کی دو مواقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رخصت دی مگر پھر اپنی زندگی میں ہی فتح مکہ کے موقع پر اسے تاقیامت حرام قرار دے دیا تھا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 24 November, 2024 07:10:31 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5127/