کیا مسلکی اختلاف کے سبب کسی کی اقتداء ترک کی جاسکتی ہے؟
سوال نمبر:5093
السلام علیکم! میرے گھر کے پاس ایک مسجد ہے جس کے انتظامات تبلیغی جماعت کے لوگوں کے پاس ہیں اور امام بھی اسی خیالات کے ہیں۔ سنی عقائد کی مسجد گھر سے دور ہے جہاں پانچوں وقت کی نماز باجماعت ادا کرنا کئی بار ممکن نہیں ہو پاتا اسی وجہ سے مجھے گھر میں ہی اکثر نماز ادا کرنی پڑتی ہے۔ ایسے میں میرے لئے باجماعت نماز ادا کرنے کے متعلّق سے کیا حکم ہوگا؟ یہ بھی وضاحت کردیں کی کس طرح کے امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جاسکتی؟
سوال پوچھنے والے کا نام: ایس حسن
- مقام: لکھنؤ، ہندوستان
- تاریخ اشاعت: 29 اکتوبر 2018ء
موضوع:نمازِ باجماعت کے احکام و مسائل | شرائط امامت
جواب:
کسی بھی عاقل و بالغ مسلمان شخص کی اقتداء میں نماز ادا کرنا جائز ہے۔ کسی امام سے فروعی مسائل
میں علمی اختلاف کے سبب جماعت کو ترک نہیں کیا جاسکتا۔ جب تک کوئی امام ضروریاتِ دین
میں سے کسی شے کا انکار نہیں کرتا یا کوئی واضح گستاخانہ جملہ نہیں بولتا تب تک اس
کی اقتداء میں نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ مزید وضاحت کے لیے درج ذیل لنک میں
موجود سوالات ملاحظہ کیجیے:
شرائطِ امامت
کیا ہیں؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:محمد شبیر قادری
Print Date : 21 November, 2024 10:06:59 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5093/