کسی بزرگ کے قیام کی جگہ پر اسکی یادگاری قبر بنانا کیسا ہے؟
سوال نمبر:5087
السلام علیکم! جناب ہمارے گاؤں میں ایک دربار ہے جس میں باقاعدہ قبر بنی ہوئی ہے اور لوگ وہاں پر حاضری بھی دیتے ہیں۔ مگر قبر میں کسی کا جسد دفن نہیں ہے بلکہ ایک برزگ جو کچھ دنوں کے لیے اس مقام پر رکے تھے ان کی نسبت سے یہ جگہ آباد ہوئی۔ کیا ان کی یادگار کے طور پر قبر بنا کر وہاں حاضری دینا اور فاتحہ خوانی کرنا جائز ہے؟
سوال پوچھنے والے کا نام: ذوہیب حسن
- مقام: فیصل آباد، پاکستان
- تاریخ اشاعت: 15 اکتوبر 2018ء
موضوع:زیارت قبور
جواب:
کسی بزرگ اور صالح شخصیت قیام کی جگہ پر یادگار تعمیر کرنے میں کوئی حرج نہیں‘ لیکن
یہ یادگار قبر کی صورت میں نہیں ہونی چاہیے۔ یادگار کا معروف طریقہ یہی ہے کہ وہاں
عبادت کے لیے جگہ مختص کر دی جائے اور کسی تختی پر ان بزرگ کا نام، ان کے مختصر احوال
اور اس جگہ رکنے کی تاریخ وغیرہ لکھ دی جائے تاکہ زائرین اصل واقعہ سے باخبر ہوں۔ اس کے بعد وہاں لوگوں کا حاضری دینا‘
اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور ان بزرگ کو ایصالِ ثواب کرنا جائز ہوگا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:محمد شبیر قادری
Print Date : 24 November, 2024 09:17:45 AM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5087/