Fatwa Online

کیا مقروض‌ شخص حجِ بدل کرسکتا ہے؟

سوال نمبر:4993

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا سوال یہ ہے کہ جس طرح حاجی کے لئے ضروری ہے کہ پہلے وہ قرض ادا کرے کیا اسی طرح حج بدل کرنے والے کے لئے بھی یہ شرط ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: سفیان احمد سعيد گنگات

  • مقام: ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 31 اگست 2018ء

موضوع:حج بدل

جواب:

حجِ بدل کی دو صورتیں ہیں:

1۔ کوئی شخص صاحبِ استطاعت ہے مگر ضُعف، بیماری یا کسی مجبوری کی وجہ سے خود سفرِ حج نہیں کرسکتا اور اپنی طرف سے کسی کو حج پر روانہ کرتا ہے‘ اس کے سارے اخراجات خود برداشت کرتا ہے۔ اس صورت میں حج پر جانے والے شخص کے لیے قرض سے فارغ ہونا لازم نہیں ہے، وہ مقروض بھی ہوگا تو کوئی حرج نہیں کیونکہ مالی اسباب وہ خود نہیں اٹھا رہا بلکہ وہ کسی کے لیے حج کر رہا ہے اور صاحبِ حیثیت شخص اس کے اخراجات اٹھا رہا ہے۔

2۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی شخص حج پر جاتا ہے اور وہاں پہنچ کر اپنے کی کسی زندہ یا فوت شدہ عزیز کی طرف سے حج ادا کرتا ہے‘ اس صورت میں حج کا سفر کرنے والے کو قرض سے فارغ ہونا چاہیے کیونکہ قرض کی ادائیگی اولین فرض ہے۔ قرض ادا ہونے کے بعد صاحبِ استطاعت ہونے پر حج فرض ہوگا اور سفر حج پر روانہ ہونے کے بعد حجِ بدل ایک نفلی عمل ہوگا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 19 April, 2024 10:10:07 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4993/