Fatwa Online

کیا پوتے دادی کی وراثت سے حصہ پاتے ہیں؟

سوال نمبر:4846

السلام علیکم! مفتی صاحب میرے والد صاحب کا 1978 میں وصال ہوا، وراثت میں 75 مرلے زمین تھی جس کی تقسیم کا طریقہ دریافت کرنا ہے۔ ورثاء میں‌ والدہ تھیں جن کا 2013 میں وصال ہوگیا، تین بھائی تھے جن میں سے اب 2 بھائی زندہ ہیں جبکہ ایک کا وصال ہو گیا ہے اور اس کی اولاد موجود ہے۔ ایک بہن تھیں‌ جو 2016 میں فوت ہو گئیں ہیں۔ اب جائیداد کی تقسیم کیسے ہوگی؟

سوال پوچھنے والے کا نام: امجد فاروق

  • مقام: دبئی
  • تاریخ اشاعت: 29 جون 2018ء

موضوع:تقسیمِ وراثت

جواب:

اپنے سوال میں‌ آپ کو وضاحت کرنی چاہیے تھی کہ آپ کے بھائی کا وصال والدہ کی وفات کے بعد ہوا ہے یا پہلے۔ اس عدم وضاحت کی وجہ سے آپ کے سوال کی دو ممکنہ صورتیں ہو سکتی ہیں:

اگر آپ کے بھائی کی وفات والدہ کی وفات کے بعد ہوئی ہے تو کل قابلِ‌ تقسیم ترکہ کے سات (7) برابر حصے بنا کر ایک حصہ مرحومہ بہن کی اولاد کو دے دیں، دو حصے مرحوم بھائی کی اولاد کو دے دیں اور دو دو حصے ان دونوں بھائیوں کو مل جائیں‌ جو ابھی موجود ہیں۔

دوسری صورت یہ ہے کہ اگر بھائی کی وفات والدہ سے پہلے ہوئی ہے تو کل قابلِ تقسیم ترکہ سے والدہ کا آٹھواں (8) حصہ نکالا جائے اور باقی ترکہ کے سات (7) حصے بنا کر ایک حصہ مرحومہ بہن کی اولاد کو، دو حصے مرحوم بھائی کی اولاد کو اور دو دو حصے دونوں‌ موجود بھائیوں کو ملیں‌ گے۔ اس کے بعد والدہ کے حصے کو پانچ برابر حصوں میں تقسیم کریں، ایک حصہ مرحومہ بہن کی اولاد کو دیں اور دو دو حصے دونوں موجود بھائیوں کو ملیں گے۔ والدہ سے پہلے فوت ہونے والے بھائی کی اولاد کو دادی کی وراثت سے کچھ نہیں‌ ملے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 23 November, 2024 01:04:11 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4846/