Fatwa Online

باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت کیا ہے؟

سوال نمبر:477

باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت کیا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:

  • تاریخ اشاعت: 27 جنوری 2011ء

موضوع:نمازِ باجماعت کے احکام و مسائل

جواب:

باجماعت نماز کی فضیلت بہت زیادہ ہے حتی کہ اگر دو آدمی بھی ہوں تو جماعت قائم کی جائے۔ ان میں ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی جیسا کہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

إِثْنَانِ فَمَا فَوْقَهُمَا جَمَاعَةٌ.

ابن ماجه، السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب الاثنان جماعة، 1 : 522، رقم : 972

’’دو یا دو کے اوپر جماعت ہے۔‘‘

باجماعت نماز کی فضیلت کے حوالے سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چند احادیث درج ذیل ہیں :

1۔ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِيْنَ دَرَجَةً.

بخاری، الصحيح، کتاب الأذان، باب فضل صلاة الجماعة، 1 : 231، رقم : 619

’’باجماعت نماز ادا کرنا تنہا نماز ادا کرنے پر ستائیس درجے فضیلت رکھتا ہے۔‘‘

2۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’جب آدمی اچھی طرح وضو کر کے مسجد کی طرف جاتا ہے اور اس طرح جاتا ہے کہ نماز کے سوا کوئی دوسری چیز اسے نہیں لے جاتی تو وہ جو قدم بھی اٹھاتا ہے اس کے ذریعے اس کا ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے اور ایک گناہ (کا بوجھ) ہلکا کیا جاتا ہے پھر جب وہ نماز پڑھتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک سلامتی بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ باوضو رہتا ہے اور اس کے لیے یہ دعا کرتے ہیں : اے اﷲ! اس پر سلامتی بھیج، اے اﷲ! اس پر رحم فرما۔ تم میں سے ہر ایک جب تک نماز کا انتظار کرتا ہے وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔‘‘

بخاری، الصحيح، کتاب الجماعة والإمامة، باب فضل صلاة الجماعة، 1 : 232، رقم : 620

3۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’جو اﷲ کے لیے چالیس دن نماز باجماعت ادا کرے اور تکبیر اولیٰ پائے اس کے لیے دو آزادیاں لکھ دی جائیں گی ایک دوزخ سے دوسری نفاق سے۔‘‘

ترمذی، الجامع الصحيح، ابواب الصلاة، باب في فضل التکبيرة الاولٰی، 1 : 281، رقم : 241

4۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں :

’’جس کو یہ پسند ہو کہ وہ حالت اسلام میں کل (قیامت کے دن) اﷲ تعالیٰ سے کامل مومن کی حیثیت سے ملاقات کرے، اسے چاہئے کہ جس جگہ اذان دی جاتی ہے وہاں ان نمازوں کی حفاظت کرے (یعنی وہ نمازِ پنجگانہ باجماعت ادا کرے)۔‘‘

پھر حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما نے فرمایا :

’’اگر تم منافقوں کی طرح بلاعذر مسجدوں کو چھوڑ کر اپنے گھروں میں نماز پڑھنے لگو گے تو اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ بیٹھو گے اور اگر اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔‘‘

مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب صلاة الجماعة من سنن الهدی، 1 : 452، رقم : 654

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 21 November, 2024 10:03:57 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/477/