جواب:
اگر کسی شخص کے پاس کچھ سونا ہے جس کی مقدار ساڑھے سات تولے سے کم ہے، اور اس کے پاس مزید کوئی مال نہیں ہے جسے سونے کے ساتھ ملا کر اس کی مالیت ساڑھے سات تولے سونے کے برابر ہو سکتی ہو‘ اس پر زکوٰۃ واجب نہیں۔ زکوٰۃ کے وجوب کے لیے مال کا نصاب کو پہنچنا اور اس پر ایک سال گزرنا ضروری ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:
أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم کَانَ یَأْخُذُ مِنْ کُلِّ عِشْرِینَ دِینَارًا فَصَاعِدًا نِصْفَ دِینَارٍ وَمِنْ الْأَرْبَعِینَ دِینَارًا دِینَارًا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیس دینار یا اس سے زائد میں نصف دینار اور چالیس دینار پر ایک دینار لیتے۔
ابن ماجه، السنن، 1: 571، رقم: 1791، بیروت: دار الفکر
اور ایک روایت میں ہے:
عَنْ عَلِیٍّ، قَالَ: لَیْسَ فِي أَقَلَّ مِنْ عِشْرِینَ دِینَارًا شَيْئٌ، وَفِي عِشْرِینَ دِینَارًا نِصْفُ دِینَارٍ، وَفِي أَرْبَعِینَ دِینَارًا دِینَارٌ فَمَا زَادَ فَبِالْحِسَابِ.
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیس دینار سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے اور بیس دینار میں نصف دینار زکوٰۃ ہے اور چالیس میں ایک دینار ہے اور جس قدر زائد ہوں گے، اسی حساب سے زکوٰۃ ہو گی۔
ابن أبي شیبة، المصنف، 2: 357، رقم: 9873، الریاض: مکتبة الرشد
لہٰذا جس کی ملکیت نصابِ زکوٰۃ سے کم ہو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔