جواب:
اسلام نے نکاح کے معاملے میں کفو کا تصور دیا ہے جس کا معنیٰ ہے برابری۔ یہ برابری علم و عمل اور عقیدہ و مذہب میں اشد ضروری ہے۔ اس معاملے میں اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر راہنمائی فرمائی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَلاَ تَنكِحُواْ الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ وَلاَ تُنكِحُواْ الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يُؤْمِنُواْ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ أُوْلَـئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَاللّهُ يَدْعُوَ إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ.
اور تم مشرک عورتوں کے ساتھ نکاح مت کرو جب تک وہ مسلمان نہ ہو جائیں، اور بیشک مسلمان لونڈی (آزاد) مشرک عورت سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بھلی ہی لگے، اور (مسلمان عورتوں کا) مشرک مردوں سے بھی نکاح نہ کرو جب تک وہ مسلمان نہ ہو جائیں، اور یقیناً مشرک مرد سے مؤمن غلام بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بھلا ہی لگے، وہ (کافر اور مشرک) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں، اور اﷲ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے، اور اپنی آیتیں لوگوں کے لئے کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
البقره، 2: 221
اس لیے اسلام قبول کرنے کے بعد مذکورہ عورت اپنے شوہر کو بھی اسلام کی دعوت پیش کرے اگر شوہر قبول کر لے تو دونوں اسلام کی شرائط کے مطابق نکاح کر لیں، اور اگر شوہر اس دعوت کو مسترد کر دے تو اس سے الگ ہو جائے۔ علیحدگی کے بعد عدالت میں طلاق کا مطالبہ پیش کرے، جب عدالت ان میں تفریق کروا دے تو عورت تین حیض تک ایامِ عدت گزارے گی۔ اس کے بعد کسی مسلمان مرد سے نکاح کر سکتی ہے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد کافر کے ساتھ ازدواجی تعلق میں رہنا جائز نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔