Fatwa Online

حج کے سفری اخراجات کے برابر مالیت کے زیورات کے مالک پر حج فرض‌ ہے؟

سوال نمبر:4643

اگر کسی عورت کے پاس زیورات اتنی مالیت کے ہوں جتنے میں حج ہوجاتا ہے تو کیا اس عورت پر حج فرض ہے؟ کیا وہ زیورات بیچ کر حج میں جانا ضروری ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد اکرام

  • مقام: گیلڈ بازار، بنارس، ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 18 جنوری 2018ء

موضوع:حج

جواب:

حج ہر مسلمان پر فرض نہیں ہے‘ بلکہ حج کی فرضیت کے لیے عاقل و بالغ ہونے کے ساتھ صاحب استطاعت وقدرت ہونا ضروری ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَلِلّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً.

اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو بھی اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو۔

آل عِمْرَان، 3: 97

سیدنا علی کرم اللہ وجھہ الکریم بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کی اہمیت کے پیشِ نظر فرمایا:

مَنْ مَلَکَ زَادًا وَرَاحِلَةً تُبَلِّغُهُ إِلَی بَیْتِ اﷲِ وَلَمْ یَحُجَّ فَلَا عَلَیْهِ أَنْ یَمُوتَ یَهُودِیًّا أَوْ نَصْرَانِیًّا وَذَلِکَ أَنَّ اﷲَ یَقُولُ فِي کِتَابِهِ {وَللهِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلا}[آل عمران، 3: 97]

جس شخص کے پاس بیت اﷲ شریف تک پہنچنے کا سامان سفر اور سواری ہو، پھر وہ حج نہ کرے تو اس بات میں کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی یا عیسائی ہو کر مرے اور یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے{اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو بھی اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو}۔

ترمذي، السنن، 3: 176، رقم: 812، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اﷲ تعالیٰ کے فرمان {جو بھی اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو} کے متعلق پوچھا گیا کہ ’سبیل‘ سے کیا مراد ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

الزَّادُ وَالرَّاحِلَةُ.

سامانِ سفر اور سواری۔

(یہ حدیث امام مسلم رحمہ اﷲ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن اسے صحیحین میں نقل نہیں کیا گیا)

حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 4: 609، رقم: 1614، بیروت: دار الکتب العلمیة

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ایک شخص نے بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! کس چیز سے حج فرض ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

الزَّادُ وَالرَّاحِلَةُ.

سامان سفر اور سواری سے۔

ترمذي، السنن، 3: 177، رقم: 813

گویا استطاعت سے مراد سفری اخراجات کی دستیابی اور عزت وآبرو کا تحفظ ہے۔ اس لیے اگر کسی عورت کے پاس اپنی ضرورت اور استعمال سے زائد زیورات موجود ہیں جن کی مالیت حج کے سفری اخراجات کے برابر ہے تو اس پر حج فرض ہے۔ وہ ان زیورات کو فروخت کر کےکسی محرم یا بااعتماد گروپ کے ساتھ حج کے سفر پر جائے گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 25 April, 2024 07:03:22 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4643/