جواب:
نماز میں اگر وضو ٹوٹ جائے تو ساری نماز نہ دہرائی جائے بلکہ جس رکعت میں وضو ٹوٹا ہو تو وضو کر کے اسی سے شروع کر کے نماز مکمل کرے۔ اس عمل کو بنا کرنا کہتے ہیں، البتہ نماز دہرانا زیادہ افضل ہے۔
حدیث مبارکہ میں حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ اَصَابَهُ قَيئٌ اَوْ رُعَافٌ اَوْ قَلَسٌ اَوْ مَذْیٌ فَلْيَنْصَرِفْ فَلْيَتَوَضَّأْ، ثُمَّ لِيَبْنِ عَلٰی صَلَاتِهِ وَهُوَ فِی ذَلِکَ لَا يَتَکَلَّمُ.
ابن ماجه، السنن، کتاب : إقامة الصلوة والسنة فيها، باب : ماجاء فی البناء علی الصلاة، 2 : 87، رقم : 1221
’’جسے نماز میں قے، نکسیر، یا مذی آجائے وہ لوٹ کر وضو کرے اور جہاں نماز کو چھوڑا تھا وہیں سے شروع کر دے لیکن اس دوران کلام نہ کرے۔‘‘
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔