جواب:
جس طرح انسانوں کے ساتھ نیکی کرنے کا اجروثواب ہے اسی طرح جانوروں کے ساتھ بھلائی کرنے کا بھی صلہ ملتا ہے جیسا کہ حدیث مبارکہ میں پیاسے کتے کو پانی پلانے پر ایک شخص کی مغفرت کا واقعہ بیان کیا گیا ہے:
عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِي بِطَرِیقٍ اشْتَدَّ عَلَیْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِیهَا فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا کَلْبٌ یَلْهَثُ یَأْکُلُ الثَّرَی مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْکَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي کَانَ بَلَغَ بِي فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ ثُمَّ أَمْسَکَهُ بِفِیهِ فَسَقَی الْکَلْبَ فَشَکَرَ اﷲُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ، قَالُوا: یَا رَسُولَ اﷲِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ أَجْرًا، فَقَالَ: نَعَمْ فِي کُلِّ ذَاتِ کَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص جا رہا تھا اس کو راستہ میں شدید پیاس لگی چنانچہ اس نے ایک کنواں دیکھا تو وہ اس کے اندر اتر گیا اور پانی پی لیا۔ جب وہ باہر نکلا تو اس نے دیکھا کہ کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے مٹی چاٹ رہا ہے۔ اس آدمی نے اپنے دل میں کہا کہ اس کتے کو بھی اسی طرح پیاس لگی ہو گی جیسے مجھے لگی تھی۔ چنانچہ وہ کنویں میں اترا، اپنے موزے میں پانی بھرا اور اس کے منہ میں ڈال دیا۔ کتے نے پانی پی لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے اس عمل کو قبول فرمایا اور اس کی مغفرت فرما دی۔ لوگ عرض گزار ہوئے: یا رسول اللہ! کیا جانوروں کے ساتھ احسان کرنے پر بھی ہمیں ثواب ملتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر جاندار کے ساتھ نیکی کرنے کا ثواب ملتا ہے۔
مذکورہ بالا حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جانوروں کو کھلانا پلانا بھی نیکی ہے جبکہ ہر نیک عمل صدقہ ہے۔ حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
کُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ.
ہر نیک کام صدقہ ہے۔
بخاري، الصحیح، 5: 2241، رقم: 5675
جب کوئی شخص پھل دار درخت یا فصل اُگائے تو اس کا پھل یا اناج انسانوں، پرندوں اور جانوروں کے کھانے پر درخت یا فصل اُگانے والے کو صدقے کا ثواب ملتا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَغْرِسُ غَرْسًا أَوْ یَزْرَعُ زَرْعًا فَیَأْکُلُ مِنْهُ طَیْرٌ أَوْ إِنْسَانٌ أَوْ بَهِیمَةٌ إِلَّا کَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ.
جو مسلمان بھی کوئی پھل دار درخت لگاتا ہے یا کھیتی باڑی کرتا ہے۔ پھر اس میں سے پرندے، انسان اور مویشی کھاتے ہیں تو وہ اس کی طرف سے صدقہ لکھا جاتا ہے۔
اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ غَرَسَ غَرْسًا فَأَکَلَ مِنْهُ إِنْسَانٌ أَوْ طَیْرٌ أَوْ سَبُعٌ أَوْ دَابَّةٌ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ.
جو شخص پھل دار پودا لگائے تو اس میں سے انسان، پرندے، درندے یا چوپائے کھائیں تو وہ درخت لگانے والے کی طرف سے صدقہ ہے۔
أحمد بن حنبل، المسند، 3: 391، رقم: 15238، مصر: مؤسسة قرطبة
اسی طرح اور بھی بہت سی روایات ملتی ہیں مگر اختصار کی خاطر چند بیان کر دی ہیں۔ مذکورہ بالا روایات سے معلوم ہوا کہ انسان ہوں یا چرند پرند تمام جانداروں کے کھانے پینے کا بندوبست کرنا صدقہ ہے۔ لہٰذا پرندوں کو پانی اور باجرہ ڈالنا صدقہ ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔