جواب:
مرد اور عورت کی جسمانی ساخت میں جو فرق پایا جاتا ہے، شریعت کی رُو سے شرعی اَحکام و مسائل میں بھی ان کا پاس و لحاظ رکھا گیا ہے۔ طہارت کے مسائل ہوں یا حج کے، روزہ کے مسائل ہوں یا زکوٰۃ کے، عورت کے عورت ہونے کا کسی نہ کسی حکم سے اِظہار ہو جاتا ہے جس طرح نمازِ جمعہ و عیدین مردوں پر فرض ہے عورتوں پر نہیں۔
اِسی طرح نماز جیسی افضل عبادت میں بھی بعض مخصوص مواقع پر عورت کا طریقہ نماز مرد سے مختلف رکھا گیا تاکہ عورت کے پردہ کا لحاظ رکھا جائے۔ اس کے اعضائے نسوانی کا اعلان و اظہار نہ ہو مثلاً عورت نماز میں تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کندھے تک اٹھاتی ہے جبکہ مرد کانوں کی لو تک، مردوں کو سجدہ میں پیٹ رانوں سے اور بازو بغل سے جدا رکھنے کا حکم ہے۔ جبکہ عورت کو سمٹ کر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کہ وہ سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو اپنی دونوں رانوں سے چپکائے اس پر ہم تفصیلی دلائل کے ساتھ بحث گزشتہ صفحات میں کر چکے ہیں۔ مرد اور عورت کی نماز میں یہ بنیادی فرق (پردہ) کے اعتبار سے ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔