Fatwa Online

کیا سفید بالوں کو چن کر اکھاڑنا جائز ہے؟

سوال نمبر:4438

اسلام و علیکم جناب محترم! جوانی کے دوران اپنی خوبصورتی برقرار رکھنے کے لیے داڑھی کے سفید بال چن چن کر کاٹنا جائز ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: حاجی احمد شیر علوی

  • مقام: سرگودھا
  • تاریخ اشاعت: 18 اکتوبر 2017ء

موضوع:خضاب

جواب:

سر اور داڑھی کے سفید بالوں کو چن کر کاٹنا یا اکھاڑنا مکروہ عمل ہے۔ حضرت عمرو بن شعیب کے والد ماجد نے اپنے والد محترم سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

لَا تَنْتِفُوا الشَّیْبَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَشِیبُ شَیْبَةً فِي الْإِسْلَامِ قَالَ عَنْ سُفْیَانَ إِلَّا کَانَتْ لَهُ نُورًا یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَقَالَ فِي حَدِیثِ یَحْیَی إِلَّا کَتَبَ اﷲُ لَهُ بِهَا حَسَنَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِیئَةً.

سفید بال کو نہ اکھاڑا کرو کیونکہ کوئی مسلمان ایسا نہیں جس کو مسلمانی کی حالت میں سفیدی آئی۔ سفیان سے مروی ہے کہ وہ قیامت کے روز اس کے لئے نور ہوگا۔ حدیث یحیی میں ہے کہ اس کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک نیکی لکھے گا اور اس کے بدلے ایک گناہ معاف فرمائے گا (یعنی بال کے سفید ہو جانے کے باعث)۔

أبي داود، السنن، 4: 85، رقم: 4202، دار الفکر

یعنی سفید بال اکھاڑنے کی ممانعت ہے اور اگلی حدیث مبارکہ میں بھی یہی بات واضح طور پر بیان کی گئی ہے کہ سر اور داڑھی کے سفید بالوں کو اکھاڑا نہ جائے۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: یُکْرَهُ أَنْ یَنْتِفَ الرَّجُلُ الشَّعْرَةَ الْبَیْضَاءَ مِنْ رَأْسِهِ وَلِحْیَتِهِ قَالَ وَلَمْ یَخْضِبْ رَسُولُ اﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم إِنَّمَا کَانَ الْبَیَاضُ فِي عَنْفَقَتِهِ وَفِي الصُّدْغَیْنِ وَفِي الرَّأْسِ نَبْذٌ.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سر اور داڑھی سے سفید بالوں کے نوچنے کو مکروہ سمجھتے تھے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بالوں کو نہیں رنگا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نچلے ہونٹ کے نیچے، کنپٹیوں اور سر میں چند بال سفید تھے۔

مسلم، الصحیح، 4: 1821، رقم: 2341، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي

مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر اور داڑھی سے سفید بال اکھاڑنے سے منع فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر انور اور داڑھی مبارک میں صرف چند بال سفید تھے جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رنگا نہیں لیکن سفید بالوں کو رنگنے سے منع بھی نہیں فرمایا بلکہ اجازت عنایت فرمائی ہے۔ احادیث مبارکہ میں ہے:

عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم: إِنَّ الْیَهُودَ وَالنَّصَارَی لَا یَصْبُغُونَ فَخَالِفُوهُمْ.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک یہود اور نصاری خضاب نہیں کرتے، لہٰذا تم ان کی مخالفت کیا کرو۔

  1. بخاري، الصحیح، 5: 2210، رقم: 5559، بیروت: دار ابن کثیر الیمامة
  2. مسلم، الصحیح، 3: 1663، رقم: 2103

ایک روایت میں ہے:

عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ، قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: غَیِّرُوا الشَّیْبَ وَلَا تَشَبَّهُوا بِالْیَهُودِ.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بڑھاپے کو بدلو اور یہودیوں سے مشابہت نہ رکھو۔

  1. أحمد بن حنبل، 2: 261، رقم: 7536، مصر: مؤسسة قرطبة
  2. ترمذي، السنن، 4: 232، رقم: 1752، بیروت: دار اِحیاء التراث العربي

اور سفید بالوں کو بدلنے کا بہترین طریقہ بیان فرمایا:

عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه قَالَ، قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِنَّ أَحْسَنَ مَا غُیِّرَ بِهِ هَذَا الشَّیْبُ الْحِنَّاءُ وَالْکَتَمُ.

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک خوبصورت ترین و بہترین چیز جس سے سفید بال بدلے جائیں، مہندی اور خضاب ہے۔

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 5: 147، رقم: 21345
  2. أبو داؤد، السنن، 4: 85، رقم: 4205

درج بالا روایات سے واضح ہوتا ہے کہ سر اور داڑھی کے سفید بال چن کر اکھاڑنا مکروہ عمل ہے۔ خوبصورتی برقرار رکھنے کے سفید بالوں کو مہندی یا خضاب سے رنگ دیا جا سکتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 24 November, 2024 07:06:43 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4438/