Fatwa Online

جو بینک غیرسودی ہونے کا تاثر دے اس میں‌ ملازمت کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر:4429

السلام علیکم مفتی صاحب! میں بنگلادیش کے سب سے بڑے اسلامی بینک (Islami Bank) میں کام کرتا ہوں جو کہ شریعت کا پابند ہونے کا تاثر دیتا ہے، مگر ہم جانتے ہیں کہ موجودہ سماجی و اقتصادی (socio-economic) حالات میں کوئی ایک بینک بھی ایسا نہیں جو سود (interest) سے %100 پاک ہو۔ اس ادارے میں کام کرنے کے سبب مَیں اچھی طرح جانتا ہوں کہ یہاں جو انویسٹمنٹ (investment) ہوتی ہے اس میں کچھ حصے شریعہ کے مطابق ہوتے ہیں اور ایسی بھی کچھ انویسٹمنٹ (investment)، ڈیلنگز (dealings) یا ٹرانزکشن (transaction) ہوتی ہیں جو شریعی اعتبار سے ٹھیک نہیں ہیں۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ بینک کے منافع (income/profit) کا بڑا حصہ اسی انویسٹمنٹ سے ہوتا ہے۔ اس طرح کی خلافِ شرع لین دین کبھی تو انویسٹمنٹ لینے والے (investment client) کے کہنے پر ہوتی ہے، کبھی بینک آفیسر(bank official) کے مشورے پر اور کبھی کبھار افسر (officer) کو اپنے منتظم (boss) یا مینیجر (manager) کے کہنے پرمجبوراً ایسا کرنا پڑتا ہے۔ شریعہ اٰڈٹ (shariah audit) کے دوران اگر کسی انویسٹمنٹ ڈیل میں کچھ خلافِ شرع پایا جائے تو اس کو اگر درست کرنا ممکن ہو تو درست کیا جاتا ہے ورنہ اس ڈیل کو فوراً بند (close) کر دیا جاتا ہے- پھر بھی کچھ غلطیاں تو نظرانداز ہو ہی جاتی ہیں۔ ایسی حالت میں اس بینک میں نوکری کرنا جائز ہے؟ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ چوںکہ اس بینک میں کم ازکم سود سے پاک (interest free) رہنےکی کوشش جاری ہے اس لیے یہاں نوکری کرنا جائز ہے۔ اس صورتحال میں جو شخص خلافِ شریعت کام کرے گا وہی اس کا ذمہ دارہوگا۔ کچھ علماء کہتے ہیں کہ بینک سے ملنے والی تنخواہ (Salary) کے ٪70 یا ٪60 کو حلال سمجھ کر استعمال کر لینا چاہیے اور باقی کو بنا ثواب کی نیت کے صدقه کردینا چاہیے۔ اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ اگر ان میں سے کوئی بھی صورت حلال نہیں ہے تو کیا میں انوسٹمنٹ سیکشن کو چھوڑ کر کسی دوسرے سیکشن میں کام کروں تو کیا جائز ہوگا؟

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد سخاوت حسین

  • مقام: ڈھاکہ، بنگلہ دیش
  • تاریخ اشاعت: 28 ستمبر 2017ء

موضوع:بینکاری

جواب:

مضاربت، مشارکہ، اجارہ، مرابحہ، استصناع وغیرہ کے اصولوں پر کام کرنے والے بینک اور ادارے‘ جن میں سودی لین دین نہیں ہوتا ان میں ملازمت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ تاہم مکمل طور پر سودی لین دین کرنے والے یا سودی شعبہ جات رکھنے والے بینکوں میں سود لکھنے، گواہی دینے یا کام کرنے والے ملازمین کوشش کریں کہ اپنی ذمہ داریاں ان بینکوں یا شعبہ جات میں لگوا لیں جو کسی حد تک غیرسودی ہیں یا ہونے کا تاثر دیتے ہیں، یا پھر متبادل ملازمت تلاش کرلیں۔ لیکن جب تک کوئی دوسری ملازمت یا غیرسودی شعبہ نہیں ملتا تب تک موجودہ ملازمت کو اضطراری یا مجبوری کی صورت میں جاری رکھیں۔

آپ اپنی تنخواہ میں جتنا چاہیں اپنی ضروریات پر خرچ کر سکتے ہیں اور جتنا چاہیں صدقہ کر سکتے ہیں۔ اگر بینک سے ملنے والی تنخواہ حلال ہے تو 60 یا 70 فیصد نہیں‘ ساری حلال ہے اور اگر حرام ہے تو ساری حرام ہے۔ اس میں سے 30 فیصد صدقہ کرنے سے باقی حلال کیسے ہو جائے گی؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 23 November, 2024 05:22:36 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4429/