کیا کنایہ الفاظ سے دی گئی طلاق کے بعد طلاقِ صریح واقع ہوتی ہے؟
سوال نمبر:4353
السلام علیکم! علمائےکرام کیا فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو غصے میں کہا کہ تم ’میری طرف سے آزاد ہو‘۔ اس کے فوراً بعد میں نے ایک بار کہا کہ ’میں نے تمہیں طلاق دی‘۔ اس کے بعد وہ اپنے والدین کے گھر چلی گئی، اس کے دو مہینے بعد میں نے اسٹام پیپر پر طلاق لکھ کر بھیج دی۔ کیا یہ طلاق واقع ہوگئی؟ اس طرح مکمل طلاق ہو گئی یا نہیں؟ اب اس کی عدت گزر چکی ہے اگر ہم دونوں دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو اس کے لیے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟ اگر ہم ساتھ رہ سکتے ہیں تو اس کے بعد کتنی طلاق کا حق باقی رہے گا؟ کتنی واقع ہو چکی ہیں؟
سوال پوچھنے والے کا نام: محمد ندیم
- مقام: ملتان
- تاریخ اشاعت: 14 ستمبر 2017ء
موضوع:طلاق کنایہ | طلاق صریح | طلاق
جواب:
اگر آپ نے طلاق کی نیت سے بیوی سے کہا کہ ’تم میری طرف سے آزاد ہو‘ تو اس سے نکاح
ختم ہوگیا‘ اس کے بعد دی گئی آپ کی طلاقیں واقع نہیں ہوئیں کیونکہ نکاح ختم ہونے کے
بعد بیوی محلِ طلاق ہی نہیں ہے۔ ’تم میری طرف سے آزاد ہو‘ کے الفاظ طلاقِ بائن واقع
ہوئی ہے اس لیے بغیر نئے نکاح کے آپ رجوع نہیں کرسکتے۔ تجدید نکاح (نیا نکاح) کے بعد
آپ کے پاس طلاق کے دو حق باقی رہ جائیں گے۔
اگر ’تم میری طرف سے آزاد ہو‘ کے الفاظ طلاق کی نیت سے نہیں بولے گئے تھے تو صریح
الفاظ میں دی گئی طلاق واقع ہوگئی، اس کی عدت کے دوران دی گئی باقی طلاقیں بھی واقع
ہوچکی ہیں۔ جتنی دی ہیں اتنی ہی واقع ہو چکی ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:محمد شبیر قادری
Print Date : 23 November, 2024 04:55:17 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4353/