Fatwa Online

اگر کوئی وارث‘ مورث سے پہلے فوت ہوجائے تو اسے ترکہ ملے گا؟

سوال نمبر:4342

<p>محترم مفتی صاحب! السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!</p> <p>ایک آدمی غلام قاسم فوت ہوا بوقت فوتگی اس کے وارثان میں 2 حقیقی بہنیں (سردار خاتون ، بہار خاتون) اور ایک مادری بھائی (شیر محمد) ہیں۔ اس کی ایک بہن سردار خاتون اور مادری بھائی شیر محمد غلام قاسم کی فوتگی سے پہلے فوت ہو چکے ہیں۔ وراثت کس طرح تقسیم ہو گی۔</p> <ol> <li>سردار خاتون (بہن) جو کہ غلام قاسم سے پہلے فوت ہوئی وراثت میں حقدار ہے؟</li> <li>مادری بھائی شیر محمد وراثت میں حقدار ہے؟</li> <li>اگر سردار خاتون (بہن) جو کہ غلام قاسم سے پہلے فوت ہوئی وراثت میں حقدار ہے تو اس کے 2 بیٹے جو کہ سردار خاتون سے پہلے فوت ہوگے تھے وہ اپنی ماں کی وراثت میں حقدار ہیں؟</li> </ol> <p>شکریہ</p>

سوال پوچھنے والے کا نام: زریاب انصر

  • مقام: بحریہ ٹاؤن، راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 16 ستمبر 2017ء

موضوع:تقسیمِ وراثت

جواب:

آپ نے اپنے سوال میں بتایا کہ ’غلام قاسم‘ کی وفات کے وقت مرحوم کی صرف ایک بہن ’بہار خاتون‘ زندہ تھی اور باقی ورثاء میں سے کوئی بھی زندہ نہیں تھا تو مرحوم غلام قاسم کے کفن دفن اور قرض اگر ہے تو اس کی ادائیگی کے بعد تمام ترکہ حقیقی بہن بہار خاتون کو ملے گا۔ جو ورثاء غلام قاسم کی وفات سے پہلے فوت ہوچکے ہیں ان کو غلام قاسم کی وراثت سے کچھ نہیں‌ ملے گا

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 23 November, 2024 05:01:30 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4342/