Fatwa Online

تجدیدِ نکاح‌ کا کیا طریقہ ہے؟

سوال نمبر:4286

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ تجدید نکاح کے لیے اسی طرح وکیل اور گواہوں کی موجودگی ضروری ہے۔ جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد وقاص شاہ

  • مقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 15 جولائی 2017ء

موضوع:رجوع و تجدیدِ نکاح

جواب:

تجدید نکاح سے مراد ہے ’نئے حق مہر کے ساتھ نیا نکاح‘۔ نکاح ایک مرد و عورت کا دوگواہوں کی موجودگی میں، حق مہر کے عوض، رضامندی سے ایجاب و قبول کرنے کا نام ہے۔ خطبۂ نکاح‘ نکاح کی شرط نہیں بلکہ مستحب ہے۔ تجدیدِ نکاح کے لیے مرد و عورت دو مسلمان مردوں یا ایک مسلمان مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں حق مہر کے بدلے ایجاب و قبول کریں گے۔ جس کے بعد تعوّذ و تسمیّہ پڑھ کر جتنا ہو سکے کلام اللہ کی تلاوت کر لیں، یا خطبۂ نکاح یاد ہے تو پڑھ لیں‘ نکاح‌ ہو جائے گا۔ بہرحال حقِ مہر، گواہ اور ایجاب و قبول نکاح کی شرائط ہیں، ان کے بغیر نکاح‌ منعقد نہیں‌ ہوگا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 23 November, 2024 04:38:20 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4286/