Fatwa Online

کیا نکاح رجسٹریشن شرعی حکم ہے؟

سوال نمبر:4195

السلام علیکم مفتی صاحب! ہمارے ہاں یہ روایت ہے کہ لوگ نہ تو نکاح کی رجسٹریشن کرواتے ہیں اور نہ ہی طلاق دینے کے بعد کسی ریاستی ادارے کو مطلع کرتے ہیں۔ اس کے بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد دانش

  • مقام: راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 28 اپریل 2017ء

موضوع:نکاح  |  معاشرت

جواب:

نفس مسئلہ کو سمجھنے کے لئے ہم پہلے چند آیات واحادیث مبارکہ کا مطالعہ کرتے ہیں تاکہ اصل مقصد کھل کر سامنے آ سکے، اور قانونی و زمانی تقاضوں کے بارے میں اسلامی حکم بھی معلوم ہو جائے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

يٰٓـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ اِلٰٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکْتُبُوْهُط

اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک کے لیے آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔

البقرة، 2: 282

اس آیت مبارکہ میں اﷲ تعالیٰ نے خرید و فروخت، لین دین اور معاہدات ومعاملات کی دستاویزات تیار کرنے کاحکم فرمایا ہے۔ اس کی حکمت یہی ہے کہ بعد میں کوئی تنازع پیدا نہ ہو اور نہ ہی کسی فریق کو نقصان پہنچے۔ اسی طرح قتل وغارت، ڈاکہ زنی اور زنا جیسے معاملات میں سخت شرائط کے ساتھ گواہوں کے بیانات قلم بند کر کے فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا تاکہ حقیقت پر مبنی فیصلہ ہو سکے۔ لہٰذا دیگر معاملات کی طرح نکاح کے لئے بھی گواہوں کا ہونا لازم ہے، بغیر گواہوں کے نکاح کو تسلیم نہیں کیا گیا، حدیث مبارکہ میں ہے:

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ قَالَ الْبَغَايَا اللَّاتِي يُنْکِحْنَ أَنْفُسَهُنَّ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: گواہوں کے بغیر نکاح کرنے والی عورتیں زانیہ ہیں۔

  1. ترمذي، السنن، 3: 411، رقم: 1103، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
  2. ابن أبي شيبة، المصنف، 3: 458، رقم: 15967، الرياض: مکتبة الرشد
  3. طبراني، المعجم الکبير، 12: 182، رقم: 12827، الموصل: مکتبة الزهراء
  4. بيهقي، السنن الکبری، 7: 125، رقم: 13501، مکة المکرمة: مکتبة دار الباز

حالانکہ دو عاقل بالغ مسلمان گواہوں کی موجودگی میں لڑکے اور لڑکی کے ایجاب وقبول سے نکاح منعقد ہو جاتا ہے لیکن پھر بھی آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید تشہیر کا حکم فرمایا تاکہ زیادہ لوگوں تک خبر پہنچے جیسا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

أَعْلِنُوا هَذَا النِّکَاحَ وَاضْرِبُوا عَلَيْهِ بِالْغِرْبَالِ.

نکاح کا اعلان کیا کرو اور اس پر ڈھول بجایا کرو۔

  1. ابن ماجه، السنن، 1: 611، رقم: 1895، بيروت: دار الفکر
  2. بزار، المسند، 6: 170-171، رقم: 2214، مؤسسة علوم القرآن مکتبة بيروت

ایک روایت میں حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

فَصْلُ مَا بَيْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الدُّفُّ وَالصَّوْتُ فِي النِّکَاحِ.

حلال و حرام میں فرق نکاح میں گانا اور دف بجانا ہے۔

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 3: 418، رقم: 15489، مصر: مؤسسة قرطبة
  2. ابن ماجه، السنن، 1: 611، رقم: 1896

اسی طرح میاں بیوی کے حالات بگڑنے کا خدشہ ہو تو فریقین کے خاندان میں سے منصف مقرر کرنے کی تعلیم دی گئی ہے تاکہ صلح کروانے میں آسانی پیدا ہو جائے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَهْلِهِ وَحَکَمًا مِّنْ اَهْلِهَاج اِنْ يُّرِيْدَآ اِصْلَاحًا يُّوَفِّقِ اﷲُ بَيْنَهُمَاط اِنَّ اﷲَ کَانَ عَلِيْمًا خَبِيْرًاo

اور اگر تمہیں ان دونوں کے درمیان مخالفت کا اندیشہ ہو تو تم ایک منصف مرد کے خاندان سے اور ایک منصف عورت کے خاندان سے مقرر کر لو، اگر وہ دونوں (منصف) صلح کرانے کا اِرادہ رکھیں تو اللہ ان دونوں کے درمیان موافقت پیدا فرما دے گا، بے شک اللہ خوب جاننے والا خبردار ہے۔

النساء، 4: 35

مذکورہ بالا چند تصریحات سے معلوم ہوا کہ کسی واقعہ کے بارے میں ثبوت جمع کرنا، اس کے تحفظ کی علامت ہیں کیونکہ بعد میں کوئی بگاڑ پیدا ہو تو وہی ثبوت صحیح فیصلہ کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔ لہٰذا گواہی، تحریری دستاویزات اور آج کل آڈیو، ویڈیو ریکارڈنگ، تصویریں اور دیگر جدید ذرائع جو کسی بھی واقعہ کے ثبوت کے لئے پیش کئے جا سکیں، سب کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اور یہی اسلامی تعلیمات بھی ہیں۔ جیسے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جنگی ہتھیار تلوار، نیزہ اور تیر کی بجائے گن، ٹینک اور ایٹم بم میں تبدیل ہو گئے، ذرائع مواصلات خط اور قاصد کی بجائے موبائل فون اور انٹرنیٹ کی شکل اختیار کر گئے اور سفری ذرائع میں گھوڑے، گدھے، خچر اور اونٹ کی جگہ موٹر سائیکل، گاڑی اور ہوائی جہاز نے لے لی ہے اور یہ چیزیں وقت کی اہم ضرورت بن گئی ہیں، اگر کوئی ضد کر بیٹھے کہ میں تو ان کو نہیں اپناؤں گا، سمجھیں کہ وہ خود اپنی موت کا سامان کر رہا ہے۔ اور اس کا نام زمانے سے مٹ جانے والا ہے کیونکہ آج کوئی مشین گن اور ٹینک کے مقابلے میں تیر، تلوار اور نیزے لے کر جائے گا تو وہ خود بھی مرے گا اور اسلام کا نام بھی بدنام کرے گا۔ اور گھوڑے یا اونٹ پر بیٹھ کر خط پہنچانے والے قاصد سے پہلے دشمن کی فوج پہنچ جائے گی۔ اس لئے کچھ چیزیں وقت کا تقاضا ہوتی ہیں، ان کو اپنانا سب کے لئے بہتری ہوتی ہے جیسا کہ آج کے دور میں نیشنل شناختی کارڈ، کمپوٹرائزڈ نکاح نامہ اور بیرون ملک سفر کے لئے پاسپورٹ، سامان کی خریدوفرخت کے بل اور دیگر دستاویزات سب ضروری ہیں۔ اسی طرح طلاق کی نوبت آ جائے تو عدالتی کاروائی کے لئے تحریر ضروری ہوتی ہے۔

لہٰذا آپ کے ہاں لوگوں کی یہ روایت درست نہیں ہے انہیں ریاستی قانون کے مطابق نکاح وطلاق کی رجسٹریشن کروانا ضروری ہے کیونکہ اس میں خاص طور پر لڑکیوں کو تحفظ ملے گا۔ ہر وہ ریاستی قانون قاعدہ جو قرآن وحدیث سے متصادم نہ ہو اور اس میں انسانی بھلائی پائی جاتی ہو تو اس پر عمل کرنا لازم ہے اور یہی اسلامی تعلیمات ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 21 November, 2024 05:21:01 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4195/