Fatwa Online

اگر شوہر طلاق کو دو شرائط کے ساتھ مشروط کرے تو طلاق کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر:4129

ایک شادی شدہ عورت نے زنا کیا جس کی وجہ اس نے شوہر کی بےاعتنائی بتائی۔ ضمیر کی خلش پر بالآخر اس نے یہ بات 7 سال بعد اپنے شوہر کو بتا دی۔ اسی دوران شوہر نے دو مرتبہ ایک ایک کر کے اسے مشروط طلاق دی۔ شوہر نے طلاق کے الفاظ اس طرح‌ کہے کہ اگر تم کسی غیر مرد سے ملی تو تمہیں ایک طلاق، اگر تم نے کسی مرد سے جسمانی تعلق قائم کیا تو تمہیں دوسری واقع ہوجائے گی۔ اس صورت میں نکاح کا کیا حکم ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: رحمت علی

  • مقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 16 فروری 2017ء

موضوع:طلاق  |  تعلیق طلاق

جواب:

جب طلاق کو کسی شرط کے ساتھ مشروط کیا جائے تو اسے ’طلاقِ مشروط‘ کہتے ہیں۔ اس کے بارے میں قاعدہ یہ ہے کہ:

و اذا اضافه الیٰ شرط وقع عقيب الشرط.

جب شرط پائی جائے گی تو طلاق واقع ہو جائے گی۔

الشيخ نظام و جماعة من علماء الهند، الفتاویٰ الهنديه،1: 420، دارالفکر

امام مرغینانی فرماتے ہیں:

و ألفاظ الشرط إن و إذا و إذا ما وکل و کلما ومتی و متی ما ففی هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت.

"جب" اور "اگر" کے الفاظ کے ذریعے طلاق کو مشروط کیا گیا تھا تو شرط پائی جانے سے طلاق واقع ہو جائے گی۔

مرغيناني، بداية المبتدي، 1: 74، القاهرة، مكتبة ومطعبة محمد علي صبح

اس لیے شوہر جب طلاق کو کسی شرط کے ساتھ مشروط کرے تو شرط پائے جانے کی صورت میں طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ مسئلہ مسؤلہ میں آپ نے بتایا کہ شوہر نے دو شرائط لگائی ہیں:

  1. اگر بیوی کسی سے ملی تو اسے طلاق
  2. اگر بیوی نے کسی سے جسمانی تعلق قائم کیا تو اسے طلاق

ان میں سے دوسری شرط تو واضح ہے کہ اگر بیوی نے کسی غیرمرد سے جسمانی تعلق قائم کیا تو ایک طلاق واقع ہو جائے گی، تاہم پہلی شرط مبہم ہے۔ اس ابہام کی وضاحت ضروری ہے کہ شوہر نے ’ملنے‘ سے کیا مراد لیا؟ کیا ملنے سے مراد سلام کرنا، خیریت دریافت کرنا یا حال و احوال پوچھنا ہے؟ یا اس سے مراد دوستی اور بات چیت ہے؟ شوہر نے شرط عائد کرتے ہوئے ان میں سے جو بھی معنیٰ و مراد لیا تھا اس کے پائے جانے پر طلاق واقع ہو جائے گی۔

لہٰذا جب بھی کوئی شرط پائی جائے گی تو ایک طلاق واقع ہو جائے گی۔ بصورتِ مسئلہ اگر بیوی نے دونوں کام کر دیے ہیں تو دو طلاقیں واقع ہو گئی ہیں۔ دورانِ عدت باہمی رضامندی سے رجوع ہوسکتا ہے یا عدت کے بعد وہ دوبارہ نکاح کر کے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ اس صورت میں‌ شوہر کے پاس طلاق کا ایک حق باقی رہ جائے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 24 November, 2024 07:19:37 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4129/