حضرت علی (رض) کی شادیوں اور اولاد کی تعداد کتنی ہے؟
سوال نمبر:4059
السلام علیکم! مولی علی علیہ السلام نے کتنی شادیاں کی تھیں؟ آپ کی اولادیں کتنی تھیں؟
سوال پوچھنے والے کا نام: فاطمہ بتول
- مقام: فیصل آباد
- تاریخ اشاعت: 22 فروری 2017ء
موضوع:فضائل و مناقبِ اہلبیتِ اطہار
جواب:
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے مختلف اوقات میں نو شادیاں کیں اور ان کے علاوہ
آپ کی کئی باندیاں بھی تھیں۔ آپ کا پہلا نکاح جگر گوشہ رسول حضرت فاطمہ سلام اللہ
علیہا سے ہوا، اور ان سے تین صاحبزادے امام حسن، امام حسین اور امام محسن علیہم السلام
پیدا ہوئے۔ حضرت محسن رضی اللہ کا بچپن میں ہی وصال ہوگیا۔ سیدہ فاطمہ علیہا السلام
سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی دو صاحبزادیاں زینب کبریٰ اور ام کلثوم کبریٰ
رضی اللہ عنہا پیدا ہوئیں۔ جب تک حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا بقید حیات رہیں آپ کرم
اللہ وجہہ الکریم نے کسی اور سے نکاح نہ کیا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے انتقال کے
بعد مختلف اوقات میں آپ کے درج ذیل نکاح ہوئے
- ام البنین بنت حرام عامریہ رضی اللہ عنہا: ان سے چار فرزند حضرت عباس، حضرت
جعفر، حضرت عبداللہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم پیدا ہوئے۔
- لیلیٰ بنت مسعود تیمیہ رضی اللہ عنہا: ان سے دو بیٹے عبیداللہ اور ابوبکر رضی
اللہ عنہما پیدا ہوئے۔
- اسما بنت عمیس خثیمہ رضی اللہ عنہا: ان سے یحییٰ اور محمد اصغر رضی اللہ عنہما
پیدا ہوئے۔
- ام حبیبہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا:،ان سے حضرت عمر اور سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہما
پیدا ہوئے۔
- امامہ بنت ابوالعاص رضی اللہ عنہا: ان سے محمد اوسط رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔
- خولہ بنت جعفر حنفیہ رضی اللہ عنہا: ان سے محمد اکبر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے،
جو محمد حنفیہ کے نام سے معروف ہیں۔
- ام سعید بنت عروہ رضی اللہ عنہا: ان سے ام الحسین اور رملہ کبریٰ رضی اللہ
عنہما پیدا ہوئیں۔
- محیاۃ بنت امراءالقیس: ان کے بطن سے ایک بیٹی پیدا ہوئی جو بچپن ہی میں فوت
ہو گئیں۔
متعدد با ندیوں سے پیدا ہونے والی آپ کی اولاد کے نام درج ذیل ہیں:
حضرت ام ہانی، حضرت میمونہ، حضرت زینب صغریٰ، حضرت رملہ صغریٰ، ام کلثوم صغریٰ،
حضرت فاطمہ، امامہ، حضرت خدیجہ، حضرت ام الکبریٰ، حضرت ام سلمہ، حضرت ام جعفر، حضرت
ام جمانہ رضی اللہ عنہم اجمعین۔
- ابن کثير، البدايه و النهايه، 7: 332، بيروت، مکتبه المعارف
- ابن قتيبه، المعارف، 1: 210، القاهره، دارالمعارف
- ابن کثير، الکامل في التاريخ، 3: 262، بيروت، دارالکتب
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:محمد شبیر قادری
Print Date : 24 November, 2024 07:16:28 AM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4059/