جواب:
صرف حلال جانوروں میں سے اﷲ تعالیٰ کا نام لے کر ذبح کئے ہوئے جانور کا گوشت کھانا ہمارے لئے حلال ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَکُلُوْا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اﷲِ عَلَيْهِ اِنْ کُنْتُمْ بِاٰيٰـتِهِ مُؤْمِنِيْنَo
’’سو تم اس (ذبیحہ) سے کھایا کرو جس پر (ذبح کے وقت) اﷲ کا نام لیا گیا ہو اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھنے والے ہو۔‘‘
الانعام، 6: 118
اور جس جانور پر وقت ذبح جان بوجھ کر اﷲ تعالیٰ کا نام نہ لیا گیا ہو اس کا گوشت کھانا حرام ہے:
وَلَا تَاْکُلُوْا مِمَّا لَمْ يُذْکَرِ اسْمُ اﷲِ عَلَيْهِ وَاِنَّهُ لَفِسْقٌ ط
’’اور تم اس (جانور کے گوشت) سے نہ کھایا کرو جس پر (ذبح کے وقت) اﷲ کا نام نہ لیا گیا ہو اور بے شک وہ (گوشت کھانا) گناہ ہے۔‘‘
الانعام، 6: 121
اگر ذبح کرنے والا اﷲ کا نام لینا بھول جائے تو پھر بھی جانور حلال ہی رہے گا لیکن جان بوجھ کر ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ اور حدیث مبارکہ میں ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَتْ الْيَهُودُ إِلَی النَّبِيِّ فَقَالُوا: نَأْکُلُ مِمَّا قَتَلْنَا وَلَا نَأْکُلُ مِمَّا قَتَلَ اﷲُ فَأَنْزَلَ اﷲُ {وَلَا تَأْکُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْکَرْ اسْمُ اﷲِ عَلَيْهِ} إِلَی آخِرِ الْآيَةِ.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہودی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے کہا: جس جانور کو ہم قتل کرتے ہیں آپ اسے تو کھا لیتے ہیں لیکن جس جانور کو اﷲ قتل کرتا (مارتا) ہے اسے نہیں کھاتے۔ تو اﷲ تعالیٰ نے حکم نازل فرمایا: اور تم اس (جانور کے گوشت) سے نہ کھایا کرو جس پر (ذبح کے وقت) اﷲ کا نام نہ لیا گیا ہو۔‘‘
أبي داؤد، السنن، 3: 101، رقم: 2819، بيروت: دار الفکر
اہل کتاب (یہودی اور عیسائی) اگر حلال جانور کو اﷲ کا نام لے کر ذبح کریں تو مسلمانوں کے لئے اس کا گوشت کھانا بھی جائز ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
اَلْيَوْمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّيِّبٰتُ ط وَطَعَامُ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ ص وَطَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ز
’’آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں، اور ان لوگوں کا ذبیحہ (بھی) جنہیں (الہامی) کتاب دی گئی تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لیے حلال ہے۔‘‘
المائدة، 5: 5
لہٰذا آپ لوگ ان کمپنیز کے بارے میں معلومات حاصل کریں جن کی پیکنگ میں آپ کے ہاں گوشت فروخت کیا جا رہا ہے۔ اگر وہ کمپنیز رجسٹرڈ ہیں اور ان میں حلال جانوروں کو اسلامی طریقہ کار کے مطابق ذبح کیا جاتا ہے تو وہ گوشت کھانا حلال ہے۔ محض شک وشبہ اور سنی سنائی باتوں کی بنا پر کسی حلال چیز کو حرام قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَا لَکُمْ اَلاَّ تَاْکُلُوْا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اﷲِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَيْکُمْ اِلاَّ مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَيْهِ ط وَاِنَّ کَثِيْرًا لَّيُضِلُّوْنَ بِاَهْوَآئِهِمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ ط اِنَّ رَبَّکَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِيْنَo
’’اور تمہیں کیا ہے کہ تم اس (ذبیحہ) سے نہیں کھاتے جس پر (ذبح کے وقت) اﷲ کا نام لیا گیا ہے (تم ان حلال جانوروں کو بلاوجہ حرام ٹھہراتے ہو؟) حالانکہ اس نے تمہارے لیے ان (تمام) چیزوں کو تفصیلاً بیان کر دیا ہے جو اس نے تم پر حرام کی ہیں، سوائے اس (صورت) کے کہ تم (محض جان بچانے کے لیے) ان (کے بقدرِ حاجت کھانے) کی طرف انتہائی مجبور ہو جاؤ (سو اب تم اپنی طرف سے اور چیزوں کو مزید حرام نہ ٹھہرایا کرو)۔ بے شک بہت سے لوگ بغیر (پختہ) علم کے اپنی خواہشات (اور من گھڑت تصورات) کے ذریعے (لوگوں کو) بہکاتے رہتے ہیں، اور یقینا آپ کا رب حد سے تجاوز کرنے والوں کو خوب جانتا ہے۔‘‘
الانعام، 6: 119
اور حدیث مبارکہ میں ہے:
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قَوْمًا قَالُوا لِلنَّبِيِّ إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَا بِاللَّحْمِ لَا نَدْرِي أَذُکِرَ اسْمُ اﷲِ عَلَيْهِ أَمْ لَا فَقَالَ سَمُّوا عَلَيْهِ أَنْتُمْ وَکُلُوهُ قَالَتْ وَکَانُوا حَدِيثِي عَهْدٍ بِالْکُفْرِ.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ کچھ لوگ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوئے کہ ہم ایسے لوگ ہیں جن کے پاس گوشت آتا ہے اور ہم نہیں جانتے کہ اس پر اﷲ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں۔ ارشاد ہوا کہ تم اس پر بسم اﷲ پڑھ کر کھا لیا کرو۔ حضرت صدیقہ نے فرمایا کہ زمانۂ کفر کے قریب کی بات ہے۔‘‘
مذکورہ بالا تصریحات سے واضح ہوتا ہے کہ حلال جانور جس کو ذبح کرتے ہوئے اللہ کا نام لیا گیا ہو اور اس کو ذبح کرنے والا مسلمان، مسیحی یا یہودی ہو تو اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔ تحقیق طلب بات یہ ہے کہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والا گوشت کیا ان شرائط پر پورا اترتا ہے؟ اگر گوشت حلال جانور کا ہے، ذبح کرتے ہوئے جانور پر اللہ کا نام لیا گیا ہے اور اسے کسی مسلمان یا اہلِ کتاب نے ذبح کیا ہے تو ایسا گوشت کھانا، بیچنا اور خریدنا جائز و حلال ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔