جواب:
سوال میں کچھ باتیں وضاحت طلب ہیں۔ ہماری دانست میں مسئلہ مسؤولہ کی تین ممکنہ صورتیں ہو سکتی ہیں:
پہلی دونوں صورتوں کی وضاحت اس طرح ہے کہ شوہر نے اپنی بیوی سے کہا: ’اگر تم فلاں جگہ گئیں تو میں تمہیں طلاق دے دُوں گا‘۔ یہ طلاق دینے کی دھمکی ہے، ان الفاظ سے طلاق نہیں ہوئی۔ اگر اُس نے کہا ’تم فلاں جگہ گئیں تو تمیں طلاق‘ یہ شرط ہے، اگر شرط نہ پائی گئی یعنی وہ مذکورہ جگہ نہیں جاتی تو طلاق معلق رہے گی، واقع نہیں ہوگی۔ اگر شرط پائی گئی تو طلاقِ رجعی واقع ہو جائے گی۔ اس صورت میں شوہر و زن عدّت کے اندر رجوع اور عدت مکمل ہونے پر تجدیدِ نکاح کے بعد اکٹھے رہ سکتے ہیں۔
طلاق رجعی(صریح الفاظ کے ساتھ ایک یا دو بار طلاق دینے) کے بعد رُجوع کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو زبانی یا تحریری واپسی کا پیغام دے دے یا پھر اس سے صحبت کرلے تو رجوع ہو جائے گا۔ عدت میں رجوع کر لینے سے نکاح قائم رہتا ہے لیکن ایک طلاق کے بعد آئندہ کے لئے دو طلاقوں کا حق باقی رہ جاتا اور دو بار طلاق دینے کی صورت میں ایک طلاق کا حق باقی رہ جاتا ہے۔
اگر آپ نے ایک طلاق دے دی ہے تو دوسری اور تیسری دینے کی ضرورت نہیں، عدت کے بعد خود ہی نکاح ختم ہوجائے گا۔ اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ آپ دونوں کے دوبارہ نکاح کا امکان باقی رہے گا۔ اکٹھی تین طلاق دینا شرعاً گناہ اور اور قانوناً جرم ہے۔
المختصر اگر آپ نے طلاق ناگزیر وجوہات کے خاتمے کے ساتھ مشروط کی ہے تو طلاق معلق ہے اور جب تک شرط پوری نہیں ہوگی تب تک طلاق واقع نہیں ہوگی۔ اگر آپ نے ایک طلاق دے دی ہے تو باقی دو دینے کی ضرورت نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔