جواب:
کاروبار میں لگائے جانے والے سرمائے سے خریدے گئے سامانِ تجارت، خام مال یا تیار مال کی مارکیٹ ریٹ کے مطابق قیمت پر زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ اگر آپ سال بھر صاحبِ نصاب رہیں تو پلاٹ فروخت کرنے کی صورت میں اس رقم کو بھی نصاب میں شامل کیا جائے گا، خواہ پلاٹ سال کے جس مہینے میں بھی فروخت ہو۔
پلاٹ کی مالیت پر زکوٰۃ ادا نہیں کی جائے گی کیونکہ شرعاً زمین کی قیمت پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ اگر زمین پر کوئی چیز کاشت کی جا رہی ہے تو پیداوار پر عشر ہے۔ اس طرح اگر مکان، دکان یا پلاٹ سے کرایہ مل رہا ہے تو حاصل ہونے والی آمدنی کو دیگر مال میں شامل کر کے زکوۃ ادا کی جائے گی۔ صرف زمین، مکان اور پلاٹ پر زکوۃ نہیں ہے، خواہ اس کی مالیت لاکھوں روپے ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔