مرتد والد سے بچوں کی ملاقات کا کیا حکم ہے؟
سوال نمبر:3939
السلام علیکم! مسئلہ: میری شادی سات سال قبل شیرازاحمد نامی شخص سے ہوئی تھی تب وہ مسلمان تھے۔ 2013 میں وہ مرزائی (احمدی) ہوگئے۔ میں نے ایک سال بہت کوشش کی کہ میرا شوہر راہ راست پر آجائے، لیکن وہ نہ مانا اور کہتا رہا تم اپنے عقیدے پر رہو اور میں اپنے عقیدے پر رہتا ہوں اور ہم دونوں اکٹھے رہتے ہیں۔ میں اسے چھوڑ کر اپنے والدین کے گھر آگئی، اب میں ان سے کوئی رابطہ نہیں رکھنا چاہتی۔ لیکن میرے دیور نے دھمکی دی ہے کہ ہم نے بچوں سے ملنا ہے اور تم ہمیں نہیں روک سکتی۔ میرے تین بچے ہیں ایک بیٹا چھ سال کا ہے دوسرا بیٹا تقریباً پانچ سال کا اور بیٹی تین سال کی ہے۔ میری اس مسئلہ میں میری راہنمائی فرمائیں کہ میں بچوں کے تحفظ کے بارے میں کیا قدم اٹھاؤں؟
سوال پوچھنے والے کا نام: شمع یسین
- مقام: شیخوپورہ
- تاریخ اشاعت: 16 جون 2016ء
موضوع:متفرق مسائل
جواب:
علیحدگی کی صورت میں بچے والدہ کے پاس ہی رہتے ہیں، لیکن یہاں معاملہ اس سے بھی
زیادہ احتیاط کا ہے۔ بچوں کا والد مرتد ہوچکا ہے جس کی وجہ بچوں کی اس کے ساتھ ملاقات
عقیدے کا مسئلہ بھی ہے۔
بچے ہر صورت میں آپ کے پاس ہی رہیں گے۔ آپ بذریعہ عدالت بچوں کی ذمہ داری کا حق
حاصل کریں۔ والد کے ساتھ ملاقات کی صورت میں بچوں کا ایمان ضائع ہونے کا خدشہ ہے اس
لیے ملاقات کسی بھی صورت خطرے سے خالی نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:محمد شبیر قادری
Print Date : 21 November, 2024 11:05:18 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3939/