استخارہ سے راہنمائی کیسے لی جائے؟
سوال نمبر:3830
السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ اس بات کا تعین کس طرح ہوگا کہ استخارہ کا جواب ہاں ہے یا نہیں؟
یا جس کام کے لیے استخارہ کیا جارہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول ہے یا نہیں؟ کہ کس طرح پتہ کرنے کے لئے؟ کس طرح بعض سزا اور بالکل کوئی شک نہیں کے ساتھ صحیح جواب معلوم کرنے کے لئے قدم بہ قدم آگے بڑھنے کے لئے؟
1. استخارہ کا جواب کیسے تلاش کیا جائے گا؟
2. کیا خواب میں سفید روشنی دیکھنا اللہ تعالیٰ کے ہاں قبولیت اور اندھیرا دیکھنا نامقبولیت ہونا سنت سے ثابت ہے؟ اور کس طرح طویل وقت ایک سے پہلے اس طرح کے خواب کو حاصل کر سکتے ہیں؟ - یہ ایک ہی دن ہے یا ایک کم از کم ایک ہفتے انتظار کرنا پڑتا ہے؟
3. بہترین نتائج کے لئے استخارہ کے لیے کوئی مخصوص وقت ہے؟
4. کیا استخارہ کے لیے نیا وضو کرنا ضروری ہے؟
نوٹ: اگر ممکن ہو تو ان سوالات کے جوابات انگریزی میں دیجیے گا۔
سوال پوچھنے والے کا نام: محمد مدثر
- مقام: اوسلو، ناروے
- تاریخ اشاعت: 07 مارچ 2016ء
موضوع:استخارہ
جواب:
استخارہ کا لفط ’خیر‘ سے مشتق ہے جس کا معنیٰ ہے کسی معاملے میں خیر اور بھلائی
کا طلب کرنا۔ اصطلاحاً استخارہ سے مراد روزمرہ میں پیش آنے والے جائز کاموں میں اللہ
تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اور خدا وند و متعال سے ان کاموں میں خیر، بھلائی اور راہنمائی
طلب کرنا ہے۔ استخارہ ایک مسنون عمل ہے، جس کا طریقہ اور دعا، نبی اکرم صلى اللہ عليہ
وآلہ وسلم کی احادیث میں منقول ہے۔ استخارہ کے ذریعے انسان اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع
کر کے ان کاموں میں راہنمائی طلب کرتا ہے جن میں اسے تردد ہو کہ فلاں کام کو یوں کرنا
بہتر ہے یا یوں؟ یا فلاں کام کرنا بہتر ہے یا نہیں؟ گویا استخارہ بارگاہِ الٰہی میں
راہنمائی کے لیے دی جانے والی درخواست ہے جس کے جواب لازمی طور پر ’ہاں‘ یا ’نا‘ میں
ملنا شرط نہیں۔ واضح اور جلد راہنمائی کا تعین استخارہ کرنے والے کی طہارت، پاکیزگی،
پرہیزگاری اور روحانی مقام کرتا ہے۔ استخارہ کا مسنون طریقہ جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:
استخارہ کسے
کہتے ہیں اور اس کا طریقہ کیا ہے؟
آپ کے سوالات کے بالترتیب جوابات درج ذیل ہیں:
- اگر ایک دن استخارہ کرنے سے کوئی واضح اشارہ ملے اور نہ ہی قلبی اطمنان کا
احساس ہو تو سات دن تک استخارہ کے عمل کو جاری رکھا جائے۔ اگر سات ایام تک استخارہ
کرنے سے بھی دل مطمئن نہ ہو تو باہمی مشورہ اور سوچ و بچار کے بعد اس کام کے کرنے
یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔ جیساکہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے کہ استخارہ دراصل
بارگاہِ الٰہی میں راہنمائی کی درخواست ہے جو قبول بھی ہوسکتی ہے اور رد بھی۔
- تعبیر الرویاء کے اصولوں کے مطابق خواب میں سفید یا سبز رنگ دیکھنے کی تعبیر
بہتری اور سرخ یا سیاہ رنگ دیکھنے کی تعبیر ابتری ہے۔ اس لیے استخارے میں سفیدی
یا سبزی کا دِکھنا اثبات اور سرخی یا سیاہی کا دِکھنا انکار کی طرف اشارہ ہوسکتا
ہے۔ یعنی اگر استخارے کے بعد خواب میں سفید یا سبز رنگ دکھائے دے تو جس کام کے
لیے استخارہ کیا جا رہا ہے، اسے کر لیا جائے اور سرخ یا سیاہ رنگ دکھائی دینے کی
صورت میں اسے ترک کر دیا جائے۔
- واضح اشارہ پانے کے لیے بہتر ہے کہ عشاء کی نماز کے بعد سونے سے پہلے استخارہ
کیا جائے، تاہم یہ شرط نہیں ہے۔
- اگر ممکن ہو تو استخارہ کے لیے غسل کر کے صاف ستھرا لباس زیب تن کیا جائے۔
نوٹ: فی الحال ہماری ویب سائٹ پر صرف اردو میں ہی جوابات دیے جاتے ہیں، اس لیے آپ
کے سوال کو بھی انگریزی سے ترجمہ کر کے اردو میں درج کیا گیا ہے اور اس کا جواب بھی
اردو میں ہی دیا گیا ہے۔ دشواری کی صورت میں آپ بذریعہ ای میل رابطہ کر سکتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:محمد شبیر قادری
Print Date : 24 November, 2024 09:12:52 AM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3830/