بیوی کو علم نہ ہونے کی صورت میں طلاق کا کیا حکم ہے؟
سوال نمبر:3781
السلام علیکم! میری شادی ایک سال پہلے ہوئی اور شادی کے دو ماہ بعد میں بیرونِ ملک چلا گیا۔ میں کچھ عرصے بعد واپس آیا تو میرے اور میری بیوی کے بیچ معاملات نہ چل سکے اور وہ میکے چلی گئی۔ میں کافی سوچ بچار کے بعد اسے طلاقِ رجعی کا نوٹس بھجوادیا جو اسے موصول ہوگیا۔ کچھ دن بعد میں نے اسے فون کیا تو وہ صلح اور رجوع کے لیے تیار نہ تھی اور اس نے مکمل طلاق کا مطالبہ کیا۔ میں نے پہلے نوٹس کے سات دن بعد اسے دوسرا اور تیسرا نوٹس بھی بھجوا دیا، تاہم نوٹس بھیجنے کے بعد مجھے خیال آیا کہ مجھے کچھ انتظار کرنا چاہیے۔ میں نے مؤخر الذکر دونوں نوٹس اپنی بیوی کو وصول ہونے سے پہلے ہی واپس منگوا لیے اور ان دونوں نوٹسز کی میری بیوی کو کوئی خبر نہیں ہوئی۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ہمارا نکاح قائم ہے یا طلاق واقع ہو گئی ہے؟ براہِ مہربانی راہنمائی فرمائیں۔ شکریہ
سوال پوچھنے والے کا نام: احمد حسن
- مقام: ملتان
- تاریخ اشاعت: 02 فروری 2016ء
موضوع:طلاق | طلاق صریح | طلاق مغلظہ(ثلاثہ)
جواب:
اگر آپ نے طلاقِ رجعی کی عدت کے دوران بقائمِ ہوش و حواس طلاق کا دوسرا اور تیسرا
نوٹس تیار کر لیا تھا، خواہ وہ بیوی کو موصول ہوا یا نہیں ہوا، آپ کا نکاح ختم ہوچکا
اور طلاقِ مغلظہ واقع ہوگئی ہے۔ طلاقِ مغلظہ سے مراد ایسی طلاق ہے جس کے نتیجہ میں
مرد اس عورت سے دوبارہ نکاح نہیں کرسکتا، جب تک کہ اس عورت کا نکاح کسی دوسرے مرد سے
ہو اور ہمبستری کرنے کے بعد وہ بیوہ یا مطلقہ نہ ہو جائے اور اس کی عدت پوری نہ کر
لے۔ بیوی کے لیے طلاق کے بارے میں جاننا، علم ہونا ضروری نہیں ہے۔ خاوند نے جب بھی
طلاق دی، چاہے بیوی کو پتہ چلے یا نہ چلے اسی وقت طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ جواب کی مزید
وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا طلاقِ
ثلاثہ کے بعد رجوع کی کوئی صورت ہے؟
مطلقہ کی
عدت کیا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:محمد شبیر قادری
Print Date : 23 November, 2024 05:00:35 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3781/