جواب:
رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
عَنْ اُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ عَنْ النَّبِيِّ قَالَ إِنَّ لِلْوُضُوءِ شَيْطَانًا يُقَالُ لَهُ الْوَلَهَانُ فَاتَّقُوا وَسْوَاسَ الْمَاءِ.
’’حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وضو کا ایک شیطان ہے، جس کا نام ولہان ہے۔ لہٰذا پانی کے وسوسوں سے بچو۔‘‘
نجاست جب جسم کے کسی عضو یا کسی چیز پر لگ جائے تو صابن یا مٹی لگا کر ملنے اور پانی کے ساتھ دھونے سے ناپاکی ختم ہوجاتی ہے۔ اگر اس طرح دھونے کے بعد بھی کوئی شک رہ جائے تو یہ وہم ہے، جو شیطان کی طرف سے وسوسہ ہوتا ہے جس کا تذکرہ مذکورہ بالا حدیث میں گزرا ہے۔ آپ اپنے آپ کو مطمئن کریں اور یہ یقین رکھ لیں کہ تین بار ہاتھ دھونے کے بعد نجاست ختم ہوجاتی ہے۔
اگر پانی موجود ہو اور نجاست دھونے میں کوئی شے مانع بھی نہ ہو تو نجاست کے خشک ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ یہ صرف ان ادوار میں تھا جب پانی وافر مقدار میں میسر نہیں ہوتا تھا۔ دورِ حاضر میں ایسی کوئی مجبوری پیش نہیں ہے۔ لہٰذا نجاست کو پہلی فرصت میں صاف کرنا چاہیے اور یہ یقین کر لینا چاہیے کہ نجاست دھونے کے بعد ناپاکی ختم ہوچکی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔