Fatwa Online

والدہ، بیوی، دو بیٹوں اور بیٹی کی موجودگی میں‌ وراثت کی تقسیم کیا ہوگی؟

سوال نمبر:3647

السلام علیکم! کچھ ماہ قبل میرے والد صاحب انتقال کر گئے ہیں۔ انہوں نے وراثت میں‌ ایک گھر چھوڑا ہے جس میں ہم لوگ نیچے والے حصے میں رہتے ہیں اور اوپر والا حصہ کرائے پر دیا ہو‌ا ہے۔ ہم دو بھائی، ایک بہن اور ایک والدہ ہیں، جبکہ ہماری دادی بھی زندہ ہیں۔ راہنمائی فرمایے کہ اس صورت میں واثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟ اس کے علاوہ والد صاحب ملٹری سے ریٹائرڈ ہیں، ان کی پینشن کس طرح‌ تقسیم ہوگی؟

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد سہیل

  • مقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 08 جون 2015ء

موضوع:تقسیمِ وراثت

جواب:

اپنے سوال میں آپ بتایا کہ مرحوم کے ورثاء میں والدہ، ایک بیوی، دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ ان ورثاء کی موجودگی میں وراثت کی تقسیم یوں ہوگی کہ مرحوم کی والدہ کو کل ترکہ کا چھٹا اور بیوی کو کل ترکہ کا ہی آٹھواں حصہ ملے گا۔ والدہ اور بیوی کو ان کے مقررہ حصے دینے کے بعد باقی مال کے پانچ برابر حصے کیے جائیں گے جن میں ہر بیٹے کو دو دو اور بیٹی کو ایک حصہ دیا جائے گا۔

دوسرا سوال آپ نے پنشن کی تقسیم سے متعلق کیا جس کے جواب میں ہماری رائے یہ ہے کہ اگر ملٹری کے اصول و ضوابط میں خاوند کی وفات کے بعد بیوی کو پینشن دینے کی شق شامل ہے تو پھر یہ حق صرف بیوہ کا ہے، لیکن اگر قواعد و ضوابط میں پینشن صرف بیوی کو دینے کی شرط نہیں بلکہ ورثاء کو دینے کا قاعدہ ہے تو پھر پینشن بھی تمام ورثاء میں اسی نسبت سے تقسیم ہوگی جس نسبت سے وراثت تقسیم کی گئی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 21 November, 2024 05:53:08 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3647/