Fatwa Online

غزوہ ہند سے متعلق احادیث کی حقیقت کیا ہے؟

سوال نمبر:3600

السلام علیکم مفتی صاحب! حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک ہے کہ مسلمانوں کا ایک لشکر غزوہ ہند لڑے گا، اور اس میں مسلمانوں کی فتح ہوگی اور سارا ہندوستان فتح ہو جائے گا اور یہی لشکر شام میں اسرائیل کے خلاف لڑے گا۔ اس حدیث مبارکہ کی حقیقت کیا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: سرفراز احمد

  • مقام: خمیس مشیط، سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 21 مئی 2015ء

موضوع:متفرق مسائل

جواب:

غزوہ ہند کے بارے میں مروی احادیث میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ وَعَدَنَا رَسُولُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم فِي غَزْوَةِ الْهِنْدِ فَإِنْ اسْتُشْهِدْتُ کُنْتُ مِنْ خَيْرِ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ رَجَعْتُ فَأَنَا أَبُوهُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے غزوہ ہند کے بارے میں وعدہ فرمایا تھا، سو اگر میں شہید ہو گیا تو بہترین شہیدوں میں سے ہوں گا۔ اگر واپس آ گیا تو میں آزاد ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوں گا‘‘۔

  1. احمد بن حنبل، المسند، 2: 228، رقم: 7128، مؤسسة قرطبة، مصر
  2. حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 3: 588، رقم: 6177، دار الکتب العلمية، بيروت

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ وَعَدْنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم غَزْوَةُ الْهِنْدِ فَاِنْ اَدْرَکْتُهَا أَنْفِقُ فِيْهَا نَفْسِي وَمَالِي فَاِنْ اُقْتَلُ کُنْتُ مِنْ أَفْضَلِ الشُّهَدَآءِ وَاِنْ أَرْجِعُ فَأَنَا اَبُوْهُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے وعدہ فرمایا تھا کہ مسلمان ہندوستان میں جہاد کریں گے، اگر وہ جہاد میری موجودگی میں ہوا تو میں اپنی جان اور مال اﷲ تعالیٰ کی راہ میں قربان کروں گا۔ اگر میں شہید ہو جاؤں تو میں سب سے افضل ترین شہداء میں سے ہوں گا۔ اگر میں زندہ رہا تو میں وہ ابو ہرہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ہوں گا جو عذاب جہنم سے آزاد کر دیا گیا ہے‘‘۔

  1. نسائي، السنن، 3: 28، رقم: 4382، دار الکتب العلمية بيروت
  2. بيهقي، السنن الکبری، 9: 176، رقم: 18380، مکتبة دار الباز مکة المکرمة

عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم عَنِ النَّبِيِّ صلیٰ الله عليه وآله وسلم قَالَ عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اﷲُ مِنْ النَّارِ عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ وَعِصَابَةٌ تَکُونُ مَعَ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام.

’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ جو کہ رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غلام تھے، سے روایت ہے کہ حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے دو گروہوں کو اﷲ تعالیٰ دوزخ کے عذاب سے بچائے گا ان میں سے ایک ہندوستان میں جہاد کرے گا اور دوسرا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوگا‘‘۔

  1. احمد بن حنبل، المسند، 5: 278، رقم: 22449
  2. نسائي، السنن، 3: 28، رقم: 4384
  3. بيهقي، السنن الکبری، 9: 176، رقم: 18381
  4. طبراني، المعجم الاوسط، 7: 2423، رقم: 6741، دار الحرمين القاهرة

مذکورہ بالا احادیث مبارکہ میں حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلام کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کے لیے اپنی تمام تر کاوشوں کو بروئے کار لانے کا اعلان فرما رہے ہیں، اور اس کے لیے اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار ہیں۔ اس دعوتِ اسلام کا ایک پڑاؤ ہندوستان ہے جس میں اسلام کے ابلاغ اور اس کے پھیلاؤ کی ترغیب دینے کا ایک مؤثر طریقہ رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے استعمال فرماتے ہوئے اس کاوش کو غزوہ یعنی ’انتہائی کوشش‘ کا نام دیا۔ اس غزوہ سے مراد صرف ایک جنگ نہیں بلکہ اسلام کے پیغام کا فروغ کی ہر ممکن طریقے سے جدوجہد ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 21 November, 2024 10:29:30 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3600/