Fatwa Online

قرآن کے علاوہ پیغمبرِاسلام کی طرف منسوب تعلیمات کے منکر کے بارے میں کیا حکم ہے؟

سوال نمبر:3576

<p>السلام علیکم! سر میرا سوال ایک شخص کے مرتد ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں‌ ہے۔ ایک شخص جو مسلمانوں‌ کے گھر پیدا ہوا، اس کے موجودہ عقائد درج ذیل ہیں:</p> <ol> <li>اسلامی عقائد، فقہ، حدیث، اجماع، سنہ اور قرآن کے علاوہ پیغمبرِاسلام کی طرف منسوب ہر شے جعل سازی اور سازش ہے، جس کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔</li> <li>اسلام کے پانچ بنیادی ارکان جعلی ہیں، اور اصل اسلام سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔</li> <li>حج کرنا پیسے اور وقت کا ضیاع ہے۔</li> <li>عید الاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی غیراسلامی فعل اور پیسے کا ضیاع ہے۔</li> <li>صحابہ کرام معزز و مکرم ہستیاں‌ نہیں‌ ہیں۔ یہاں‌ تک کہ خلفائے راشدین المہدین بھی عام انسان تھے جو غلطیوں‌، کوتاہیوں اور جرائم کے بھی مرتکب ہوئے۔</li> <li>حضرت عثمان، سیدنا علی اور حضرت معاویہ رضوان اللہ علیھم (معاذاللہ) قابل مذمت انسان تھے۔</li> <li>اہل سنت کے آئمہ اربعہ مسلم حکمرانوں کی کٹھپتلیاں اور ان کے جرائم میں‌ برابر کے شریک تھے۔</li> <li>جہاد اسلام کی سامراجیت کا ہتھیار اور (معاذاللہ) قابل مذمت ہے۔</li> <li>بیت المقدس یہودیوں کی زمین تھی جسے مسلمانوں نے زبردستی چھین لیا۔</li> <li>حجاب اور نقاب غیراسلامی اور ساتویں‌ صدی کی رسم ہے۔</li> <li>احمدی/قادیانی نہ صرف مسلمان بلکہ باقیوں سے بہتر مسلمان ہیں۔</li> <li>پاکستان کا قانونِ توہین رسالت غلط ہے۔</li> </ol> <p>براہِ مہربانی راہنمائی کیجیے کہ کیا ایسے شخص کے بارے میں‌ اسلام کیا کہتا ہے؟ کیا اسے مسلمان سمجھا جائے گا یا مرتد؟ کیا ایک مسلم خاتون ایسے شخص سے شادی کر سکتی ہے؟ اس کے مذکورہ بالا عقائد کی روشنی میں‌ کیا اسے گستاخِ رسول ﷺ سمجھا جائے؟ اس کی سزا کیا ہے؟</p> <p>براہِ مہربانی اسلامی اور پاکستانی قوانین کی روشنی میں‌ فتویٰ‌ جاری فرمائیں۔</p>

سوال پوچھنے والے کا نام: غالب سندھی

  • مقام: برطانیہ
  • تاریخ اشاعت: 21 اپریل 2015ء

موضوع:مرتد اور باغی کے احکام

جواب:

اگر کوئی شخص مسلمان کہلوائے اور اس کے عقائد مذکورہ بالا ہوں تو بلاشک و شبہ ایسا شخص جھوٹا، مرتد، گستاخ، بےایمان اور لعنتی ہے۔ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایسے شخص سے مسلمان خاتون کا نکاح نہیں ہوسکتا۔ لیکن اس کے ساتھ مناظرے اور بحث و مباحثہ کی ضرورت نہیں اور نہ ہی اس کی تشہیر کی جانی چاہیے۔

اسلام اور پاکستانی قوانین کے مطابق ایسا شخص واجب القتل ہے، یعنی عدالت ایسے شخص کا مُواخَذَہ کرے گی اور اسے سزائے موت دے گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 21 November, 2024 10:35:19 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3576/