اسلام کے دوسری شادی کے متعلق کیا احکامات ہیں؟
سوال نمبر:3573
میرا نام رحمان محمود خان ہے اور میری عمر30سال ہے۔مَیں شادی شدہ ہوں اور میری پسند کی شادی ہوئی ہے، جس سے تین بچے ہیں،کچھ عرصے میرے گھر میری بیوی کی سہیلی کا بہت آنا جانا رہا، وہ طلاق یافتہ ہے اور تقریباً آٹھ (8) سال سے اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہے اورملازمت کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں بشمول والدین کے طعنوں کو سہہ رہی ہے۔ مجھے اِس بنا پر اُس سے ہمدردی کے ساتھ ساتھ چاہت ہوگئی ہے۔ آپ یقین نہیں کریں گے کہ میری بیوی بھی چاہتی ہے کہ میں اُس کی سہیلی سے نکاح کرلوں، ہم ہر وقت اس کو یاد کرتے ہیں۔ مجھے اس سے بہت چاہت ہوگئی ہے۔ میں اپنی بیوی کی سہیلی سے شادی کا خواہش مند ہوں، پہلی بیوی سے اجازت لینے کے باوجود اب مسئلہ اُس لڑکی کا ہے کہ وہ محض اِن وجوہ پر شادی کرنے سے ڈرتی ہے کہ دنیا کیا کہے گی، لوگ طعنے ماریں گے وغیرہ۔ان وجوہات کی بنا پر وہ کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہے۔ مہربانی فرماکر آپ بتائیے کہ کیا دوسری بیوی جو (عام طور پر لوگوں کی نظر میں بری تصوّر کی جاتی ہے) اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی پہلی بیوی کا ”حق مارنے“ کی وجہ سے مجرم تصوّر کی جائے گی؟ کیا ہمارا مذہب ایسی صورت میں دوسری شادی کی اجازت دیتا ہے؟ نیز برائے مہربانی اِس حوالے سے ہمیں کوئی وظیفہ یا وِرد بتائیں کہ میں اُس سے نکاح کر سکوں اور وہ لڑکی اوراُس کے گھر والے اِس بات پر راضی ہو جائیں۔
برائے مہربانی اس سوال کا جواب اور وظیفہ ضرور بتائیے گا۔ شکریہ
سوال پوچھنے والے کا نام: رحمان محمود خان
- مقام: لاہور، پاکستان
- تاریخ اشاعت: 06 اپریل 2015ء
موضوع:نکاح
جواب:
آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
- اگر آپ دوسری بیوی کے مالی اخراجات برداشت اور ازداوجی حقوق پورے کر سکتے ہیں
تو مذکورہ خاتون سے نکاح کر لیں۔ یہ آپ دونوں کے لیے بہتر ہے، ورنہ گناہ کے مرتکب
ہونے کا خدشہ ہے۔ اگر آپ کا اس سے نکاح ممکن نہیں تو اسے اپنے گھر آنے سے روک دیں۔
- قرآن کریم نے مرد کو دوسری شادی کی اجازت بیویوں میں عدل و انصاف قائم کرنے
کی شرط سے مشروط کی ہے ۔ جو شخص اس شرط کو پورا نہیں کرتا وہ گنہگار ہے۔ اس صورت
میں ایک بیوی کا حق، دوسری بیوی نے نہیں بلکہ شوہر نے مارا ہے۔ اس لیے مجرم شوہر
ہے دوسری بیوی نہیں۔
- اسلام میں دوسری شادی یا ایک سے زائد شادی اس وقت تک کوئی برائی نہیں ہے جب
تک مرد بیویوں کے حقوق پورے کرنے میں غفلت نہ برتے اور ان کے حقوق کا اسلامی رو
سے خیال رکھے۔ دوسری شادی کرنے والے مرد کو چاہئے کہ وہ کوئی بھی قدم اٹھانے سے
پہلے حالات کا بغور جائزہ لے کہ کہیں اس کے قدم سے کسی کی حق تلفی تو نہیں ہورہی۔
بیویوں کے ساتھ مساوات برتی جائے تاکہ کسی کو شکایت کا موقع نہ ملے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:محمد شبیر قادری
Print Date : 21 November, 2024 10:22:57 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3573/