جواب:
قرآن و حدیث اور سنت میں مقید نہیں کیا گیا کہ کونسا فریق پیغام نکاح بھیج سکتا ہے، اور کس کے لیے ممنوع ہے۔ مگر عرف یہی ہے کہ لڑکا یا اس کے گھر والے لڑکی کے گھر والوں کو پیغامِ نکاح بھیجتے ہیں، اس میں لڑکی کی عزت و تکریم بھی ہے۔ عہد نبوی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسم میں اس کی مثال سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کے رشتہ کے لیے سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کی طرف سے حضرت ابوبکرِ صدیق رضی اللہ عنہ کا رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغامِ نکاح لے جانے کی صورت میں ملتی ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ پہلے لڑکے والے لڑکی کے گھر جائیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔