Fatwa Online

کیا تدفین کے بعد قبر پر تلاوتِ قرآن کرنا جائز ہے؟

سوال نمبر:3512

السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ مردے کو دفن کرنے کے بعد چالیس قدم چل کر فاتحہ (یا قرآن) پڑھنا کیسا عمل ہے؟ اگر صحیح عمل ہے تو کیا اس سے مردے کو فائدہ ہوگا؟

سوال پوچھنے والے کا نام: پیرزادہ محمد واجد

  • مقام: پونہ، الہند
  • تاریخ اشاعت: 16 مارچ 2015ء

موضوع:ایصال ثواب

جواب:

کلام الٰہی کی بڑی فضیلت اور شان ہے۔ تلاوت قرآن مجید سے قاری کو ایک ایک حرف کے بدلے دس دس نیکیاں مل جاتی ہیں۔ تو جو شخص تلاوت کا ثواب کسی دوسرے کو پہنچاتا ہے، اﷲ رب العزت اس کا ثواب دوسروں کو دیتا ہے اور پڑھنے والے کو بھی پورا پورا ثواب ملتا ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے:

عن انس ان رسول اﷲ قال من دخل المقابر فقرا سورة يسين خفف اﷲ عنهم وکان له بعدد من فيها حسنات۔

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قبر ستان میں گیا اور سورہ یٰسین تلاوت کی تو اﷲ تعالیٰ قبور پر عذاب میں تخفیف فرما دے گا، جبکہ پڑھنے والے کو بھی اس کے اندر جتنی نیکیاں ہیں مل جائیـں گی۔

السيوطي، جلال الدين، شرح الصدور بشرح حال الموتی والقبور، 1: 304، دارالمعرفة، لبنان

عن عبد اﷲ بن عمر رضي اﷲ عنهما يقول سمعت النبي يقول اِذا مات احدکم فلا تجسوه واسرعوا به اِلی قبره واليقرا عند راسه بفاتحه الکتاب وعند رجليه بخاتمة البقرة في قبره

حضرت عبد اﷲ بن عمر رضي اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی مر جائے تو اسے روک نہ رکھو بلکہ اسے قبر کی طرف جلدی لے جاؤ اور اس کی قبر پر اس کے سر کی جانب سورہ فاتحہ اور اس کے پاؤں کی جانب سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھی جائیں۔

  1. طبراني، المعجم الکبیر، 12: 444، رقم: 13613، مکتبة الزهراء، الموصل
  2. بیهقي، شعب الایمان، 7: 16، رقم: 9294، دارالکتب العلمیة، بیروت

شیخ عبدالحق محدث دہلوی، مشکوٰۃ المصابیح کی شرح اشعۃ اللمعات میں اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

’’میت کے لئے قرآن کا ایصال ثواب کرنے اور اسے ثواب پہنچنے میں علماء کا اختلاف ہے۔ صحیح قول یہ ہے کہ ثواب پہنچتا ہے۔‘‘

پھر آگے قبر پر قرآن خوانی کے جواز کے حوالے سے فرماتے ہیں:

’’اور قبر پر قرآن پڑھنا مکروہ نہیں ہے، یہی صحیح ہے۔ جیسا کہ شیخ ابن الہمام نے ذکر کیا ہے‘‘۔

شيخ عبدالحق محدث دهلوی، اشعة اللمعات، 1: 697، منشي نولکشور لکهنوو، الهند

لہٰذا مرنے والے کے لیے تلاوت قرآنِ مجید باعثِ اجر و ثواب ہے، خواہ ایک سورہ ہو یا زیادہ، قبر کے قریب کھڑے ہوکر تلاوت کی جائے یا فاصلے پر۔ ایصالِ ثواب کے متعلق مزید مطالعہ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمدطاہرالقادری کی کتاب ’’ایصالِ ثواب کی شرعی حیثیت‘‘ ملاحظہ کیجیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 23 November, 2024 05:08:43 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3512/