جواب:
رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مکہ سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو اِنصارِ مدینہ کی بچیوں نے آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کے موقع پر دف بجا کر ایک قصیدہ گایا جس کے درج ذیل اَشعار شہرتِ دوام پا گئے ہیں:
طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَیْنَا
مِنْ ثَنِیَّاتِ الْودَعِ
وَجَبَ الشُّکْرُ عَلَیْنَا
مَا دَعَا ِﷲِ دَاعٍ
اَیُّهَا الْمَبْعُوْثُ فِیْنَا
جِئْتَ بِالْاَمْرِ الْمُطَاعِ
(ہم پر وداع کی چوٹیوں سے چودھویں رات کا چاند طلوع ہوا، جب تک لوگ اﷲ کو پکارتے رہیں گے ہم پر اس کا شکر واجب ہے۔ اے ہم میں مبعوث ہونے والے نبی! آپ ایسے اَمر کے ساتھ تشریف لائے ہیں جس کی اِطاعت کی جائے گی۔)
لہٰذا دف کے ساتھ نعت پڑھنا جائز ہے، کہیں ممانعت نہیں ہے۔
عورتیں، عورتوں کی محفل میں نعت پڑھیں جہاں مرد شامل نہ ہوں۔ چھوٹی بچیاں مردوں کے سامنے بھی پڑھ سکتی ہیں۔ مرد پڑھیں تو عورتیں با پردہ ہو کر سن سکتی ہیں۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔