Fatwa Online

کیا ہر قرض پر اضافہ دینا سود ہے؟

سوال نمبر:3476

<p>السلام علیکم! ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن بنک سے نیا گھرتعمیرکرنے یا موجودہ گھر کی مرمت کیلیے قرض لینا کیسا ہے؟ اس قرض کا طریقہ کار ایسے ہے مثلاً پانچ لاکھ (500000) قرض پانچ (5) سال کیلئے لینے پر ماہانہ ایک جیسی انسٹالمنٹ کرنے سے تقریباً دو لاکھ (200000) اضافی دینے پڑتے ہیں۔ اگر دورانیہ کم کر دیں تو اضافی رقم کم ہو جائے گی۔ یہ شرائط پہلے سے طے شدہ ہوتی ہیں۔</p> <p>کیا یہ قرض لینا جائزہے؟ کیا اضافی دینے والی رقم سود کہلائے گی؟ یا پہلے سے طے شدہ شرائط پر ایسا قرض لیاجا سکتا ہے؟</p> <p>شرعی راہنمائی فرما دیجیئے۔</p> <p>جزاک اللہ اور شکریہ</p>

سوال پوچھنے والے کا نام: لیاقت علی اعوان

  • مقام: اوکاڑہ شہر
  • تاریخ اشاعت: 30 نومبر -0001ء

موضوع:سود  |  قرض  |  جدید فقہی مسائل

جواب:

اگر قرض میں مدت اور اضافہ پہلے سے طے کر لیا جائے تو یہ سود ہوتا ہے۔ شرعاً ایسا قرض لینا جائز نہیں۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحضہ کیجئے:

کیا متعین شرح پر قرض لینا جائز ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 21 November, 2024 07:59:03 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3476/