Fatwa Online

وطنِ اصلی اور وطنِ اقامت میں‌ قصر کے احکام کیا ہیں؟

سوال نمبر:3473

السلام علیکم مفتی صاحب! میں‌ لاہور میں ملازمت کرتا ہوں جبکہ میرا آبائی علاقہ چکوال ہے۔ ملازمت کی وجہ سے مجھے پچیس (25) دن لاہور رہنا پڑتا ہے جبکہ چار (4) دن گھر، مجھے قصر نماز کہاں‌ پڑھنی چاہیے؟ یا گھر اور ملازمت کی جگہ، دونوں میں‌ مکمل نماز پڑھنی چاہیے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: ذاران شہزاد

  • تاریخ اشاعت: 21 جنوری 2015ء

موضوع:مسافر کی نماز  |  نماز

جواب:

آپ کا گھر آپ کے لیے وطنِ اصلی ہے۔ وطنِ اصلی سے مراد وہ جگہ ہے جہاں پر آپ کی پیدائش ہوئی ہے اور آپ وہاں اپنے اہل و عیال کے ہمراہ رہتے ہیں۔ جب آپ اپنے وطنِ اصلی یا گھر میں ہوں تو پوری نماز ادا کریں گے۔

آپ کی ملازمت کی جگہ (لاہور) آپ کے لیے وطنِ اقامت ہے۔ وطن اقامت سے مراد وہ جگہ ہے جہاں آپ پندرہ (15) دن یا اس سے زیادہ قیام کرتے ہیں۔ جب آپ وطنِ اقامت (لاہور) میں پندرہ (15) دن سے زیادہ کی نیت کر کے آئیں تو پوری نماز پڑھیں گے، اور اگر قیام کی نیت پندرہ (15) دن سے کم کی ہو تو قصر پڑھیں گے۔

لاہور سے چکوال تک کے سفر چونکہ اڑتالیس (48) میل یا اٹھتر (78) کلومیٹر سے زائد ہے، اس لیے راستے میں قصر نماز ادا کی جائے گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 27 November, 2024 09:18:00 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3473/