جواب:
عن انس بن مالک قال قال رسولُ الله صلیٰ الله علیه وآله وسلم: طلب العلم فریضة علیٰ کل مسلم
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
ابنِ ماجه، السنن، 1: 81، رقم: 224، دارالفکر بیروت
مذکورہ بالا حدیث مبارک میں ہر مسلمان کے لیے حصولِ علم فرض قرار دیا گیا ہے۔ اس سے مراد یہ نہیں کہ ہر مسلمان میٹرک، ایف اے، بی اے، ایم اے اور پی ایچ ڈی تک تعلیم حاصل کرے یا تمام دینی علوم اور سائنسی علوم کا ماہر بنے، بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ ہر مسلمان بنیادی ضروریاتِ زندگی سے نمٹنے کے لیے علم حاصل کرے۔ مسلمان ہونے کے ناطے زندگی میں اس نے نماز پڑھنی ہے تو اس کے لیے وضو، غسل اور تیمم وغیرہ کے بنیادی مسائل جاننا فرض ہے۔ معاملاتِ زندگی کو چلانے کے لیے شادی، نکاح، طلاق اور ازدواجی زندگی کے مسائل کو جاننا لازمی ٹھہرا۔ خواتین کے لیے حیض، نفاس اور استحاضہ سے متعلق معلومات کا ہونا فرض ہے۔ لہٰذا بطورِ مسلم زندگی کے بنیادی مسائل کے بارے میں علم حاصل کرنا فرض ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ علم کیسے حاصل کیا جائے؟ اس کے کئی انداز ہو سکتے ہیں۔ عصری تعلیمی اداروں یعنی سکولز اور کالجز کے نصاب میں بنیادی تعلیمات شامل کی جائیں۔ مساجد اور گھروں میں ایسی ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے جس میں ضروری اور بنیادی مسائل سکھائی جائیں۔ گھروں میں خواتین جمع ہوکر نمازِ تسبیح پرھتی ہیں یا دیگر مواقع پر محافل کا انعقاد ہوتا ہے وہاں صرف تلاوت و نعت اور ذکر اذکار ہی کافی نہیں، بلکہ کسی عالمہ فاضلہ بلاکر بنیادی دینی مسائل کا بیان بھی ضروری ہے۔ رمضان میں ترویح کے بعد یا دیگر مواقع پر اس طرح کے مسائل بیان کیے جائیں۔ اس کے علاوہ آسان اردو میں فقہ کی کتب عام دستیاب ہیں، وہ گھروں میں ہونی چاہئیں تاکہ بچے خود پڑھ سکیں۔ مختلف ویب سائٹس جیسے ’’فتویٰ آن لائن‘‘ سوالات کے جوابات دیتی ہیں ان سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
والدین کا فریضہ ہے کہ بچوں کی تربیت اس انداز سے کریں کہ بچے زندگی کے مختلف مسائل ان سے پوچھیں اور ان سے سوال کرنے میں جھجک محسوس نہ کریں۔ والدین گھر کا ماحول ایسا بنائیں کہ بچے پیش آمدہ مسائل کا حل والدین سے پوچھ سکیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔