اگر سسر بہو سے اظہارِ خلوت کرے تو بیٹے کے نکاح کا کیا حکم ہے؟
سوال نمبر:3430
السلام علیکم! ایک شادی شدہ بیٹے کا باپ (رنڈوا، عمر 70 سال) پہلے بہوکی ماں، پھرکام والی عورت اور پھر سیدھا بہو پہ لائن مارتا ہے، اورسب سے اظہارِ خلوت بھی کرچکا ہے، جبکہ ابھی تک کیا کچھ نہیں۔ اس سے بیٹے کا نکاح تو متاثر نہیں ہوا؟ اوراب بیٹا باپ کو دوسرے بیٹوں کے ساتھ رہنے کیلیے بھیج دیتا ہے، تاکہ ادھر آئندہ ایسا مسئلہ نہ ہو۔ اس صورت میں بھی اس بیٹے کو باپ کی خدمت کرنی اور خرچہ وغیرہ دینا چاہیے؟
سوال پوچھنے والے کا نام: راشد علی
- مقام: کشمور
- تاریخ اشاعت: 24 دسمبر 2014ء
موضوع:حرمت مصاہرت
جواب:
آپ نے اپنے سوال میں اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ مذکورہ بزرگ نے اپنی بہو سے صرف
باتوں کی حد تک کوئی چھیڑخانی کی ہے یا باقاعدہ شہوت کے ساتھ اسے چُھوا ہے۔ اگر اس
نے اپنی بہو سے شہوت کے ساتھ قربت اختیار کی اور بوس و کنار وغیرہ کیا ہے، تو پھر اس
کی بہو اس کے بیٹے پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوگئی ہے۔ لیکن اگر اس نے صرف باتیں کی ہیں
اور عملی طور پر ایسی کوئی حرکت نہیں کی، تو پھر ضروری ہے کہ بہو کو آئندہ اس شخص کی
پہنچ سے دور رکھا جائے۔
والدین کی خدمت کرنا اور ان کا خرچ اُٹھانا بے شک اولاد کی ذمہ داری ہے، اور اولاد
کو یہ ذمہ داری ہر حال میں ادا کرنا ہوتی ہے۔ ہماری دانست میں اگر مذکور شخص کی شادی
کر دی جائے، تو یہی سب سے بڑی خدمت ہوگی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:عبدالقیوم ہزاروی
Print Date : 21 November, 2024 10:29:12 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3430/