Fatwa Online

کیا ضرورت مند سود پر قرض لے سکتا ہے؟

سوال نمبر:3423

اگر کسی آدمی کے پاس اپنی زمین اور مکان نہ ہو اور اسے یہ ضرورت ہوں کیا وہ بینک سے سود پر قرض لے سکتا ہے؟ نیز اسکے شادی کے لئے بینک سےقرض لے سکتا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: نصیر احمد میر

  • مقام: کپوارہ، کشمیر
  • تاریخ اشاعت: 31 دسمبر 2014ء

موضوع:سود  |  قرض

جواب:

سود پر قرض لینا ہر مسلمان کے لیے حرام ہے خواہ وہ امیر ہو یا غریب، اس کے پاس مکان اور زمین وغیرہ ہو یا نہ ہو۔ شادی یا کسی بھی کام کے لیے سود پر قرض لینا اصلاً حرام ہی ہے۔ شادی کوئی ایسی مجبوری نہیں ہے کہ جس کے لیے قرض لیا جائے اور وہ بھی سود پر۔ شادی سادگی سے بھی کی جا سکتی ہے۔ اگر انتہائی مجبوری اور سخت ضرورت ہے جس کے لیے مطلوب رقم سود پر قرض لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے تو پھر صرف بقدرِ ضرورت لیا جا سکتا ہے۔ مگر یہ اجازت صرف حالتِ اضطراری کے لیے ہی ہے۔ اسلام نے اگرچہ حالتِ اضطراری میں رخصت کی راہ رکھی ہے، مگر بہتر یہی ہے کہ عزیمت کی راہ اپنائی جائے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 24 November, 2024 05:24:49 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3423/