جواب:
آپ کا خواب اور اس میں پیش آنے والے واقعات حقیقتِ حال ہیں۔ خوابوں کی اقسام میں سے ایک قسم یہ ہے کہ انسانی خیالات متشکل ہوکر خواب میں نظر آتے ہیں۔ جیسا کہ آقائے کائنات صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:
الرويا ثلاث فالرويا الحسنة بشري من اﷲ عزوجل والرويا يحدث بها الرجل نفسه والرويا تحزين من الشيطن.
حاکم، المستدرک، 4 : 422، رقم : 8174
’’خواب تین طرح کے ہوتے ہیں، سچا و نیک خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت ہوتا ہے، دوسری قسم آدمی اپنے نفس سے ہی گفتگو کرے، تیسری قسم شیطان کی طرف سے ڈرانا ہے۔‘‘
غرض یہ کہ نیک خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل ایمان کے لیے خوشخبری اور بشارت ہوتا ہے، برا خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، تیسرا تحدیث النفس،
آپ کا خواب پہلی اور دوسری قسم پر مشتمل ہے، کہ آپ نےعالمِ بیداری میں جو دیکھا اور سوچا وہی آپ کو خواب میں دکھایا گیا۔ آپ کا خواب اس جدوجہد کے حق اور درست ہونے کی دلیل بھی ہے۔ شہید کا زندہ ہونا ایک قطعی عقیدہ ہے، جس کا اظہار آپ کے خواب میں ہوا۔ تو یہ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک شہید کی زندگی کے مشاہدہ کا بھی ہے۔
سو فرمانِ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق آپ کا فرض بنتا ہے:
فان راي رويا حسنة فليبشر
مسلم، الصحيح، کتاب الرويا، رقم: 2261
جو کوئی اچھا، نیک خواب دیکھے تو اس پر خوش ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔