Fatwa Online

کیا مسلمان مرد غیرمسلم عورت سے نکاح کر سکتا ہے؟

سوال نمبر:3374

کیا مسلمان مرد غیرمسلم عورت سے شادی کر سکتا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: ابو ہریرہ

  • مقام: مانسہرہ، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 01 دسمبر 2014ء

موضوع:اہل کتاب اور کافرہ سے نکاح

جواب:

قرآن کریم میں غیر مسلموں کی دو بڑی قسمیں بتائی ہیں۔

  1. کافر غیر کتابی
  2. کافر کتابی۔

دونوں اقسام میں کچھ احکامِ شرعی کے لحاظ سے فرق رکھا ہے۔ ہم اس فرق کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ غیر کتابی غیر مسلم مثلاً ہندو، سکھ، دھرئیے، بدھ مت وغیرہ کی عورت سے مسلمان مرد کا نکاح جائز نہیں، اور نہ ہی ان کے مردوں سے ہماری عورتوں کا نکاح جائز ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآء مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ

آل عمران، 3: 27

’’مسلمانوں کو چاہیے کہ اہلِ ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بنائیں ۔‘‘

وَلاَ تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ

البقره، 2: 221

’’اور تم مشرک عورتوں کے ساتھ نکاح مت کرو جب تک وہ مسلمان نہ ہو جائیں۔‘‘

مگر اہل کتاب کیلئے حکم یہ نہیں، بلکہ فرق ہے۔ ارشاد ہے:

اَلْیَوْمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُط وَطَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْص وَطَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّهمْز وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُوْمِنٰتِ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ اِذَآ اٰتَیْتُمُوْهنَّ اُجُوْرَهنَّ مُحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَ وَلَا مُتَّخِذِیْٓ اَخْدَانٍط وَمَنْ یَّکْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهز وَهوَ فِی الْاٰخِرَة مِنَ الْخٰسِرِیْنَ

المائده، 5: 5

’’آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں، اور ان لوگوں کا ذبیحہ (بھی) جنہیں (الہامی) کتاب دی گئی تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لیے حلال ہے، اور (اسی طرح) پاک دامن مسلمان عورتیں اور ان لوگوں میں سے پاکدامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی (تمہارے لیے حلال ہیں) جب کہ تم انہیں ان کے مَہر ادا کر دو، (مگر شرط) یہ کہ تم (انہیں) قید نکاح میں لانے والے (عفت شعار) بنو نہ کہ (محض ہوس رانی کی خاطر) اعلانیہ بدکاری کرنے والے اور نہ خفیہ آشنائی کرنے والے، اور جو شخص (احکامِ الٰہی پر) ایمان (لانے) سے انکار کرے تو اس کا سارا عمل برباد ہوگیا اور وہ آخرت میں (بھی) نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا‘‘

نتیجہ یہ ہے کہ قرآن کی رو سے کفار میں بھی بعض امور میں فرق کیا گیا ہے۔ کتابی کافر اور دوسرے کافروں میں فرق ہے۔ کتابی عورت سے مسلمان مرد کا نکاح جائز، جبکہ دوسری قسم سے حرام ہے۔ کتابی غیر مسلم سے مراد وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، انبیاء علیہم السلام اور روز قیامت پر ایمان رکھنے کا دعویدار ہو۔ ایسی کتابیہ سے مسلمان کا نکاح جائز ہے۔

یحل للمومن ان یتزوج الکتابیته ولا یحل للمسلمه ان تزوج الکتابي کما لا یحل لها ان تزوج غیره فالشرط فی صحته نکاح المسلمه ان یکون الزوج مسلما

’’مسلمان کتابی عورت سے نکاح کر سکتا ہے لیکن مسلمان عورت کتابی مرد سے نکاح نہیں کر سکتی۔ جیسے کسی اور غیر مسلم سے شادی نہیں کر سکتی۔ پس مسلمان عورت کے نکاح کے لئے شرط یہ ہے کہ خاوند مسلمان ہو۔‘‘

اہل کتاب کے کفر کے باوجود، ان کا ذبیحہ، مسلمان کے لئے حلال ہے بشرطیکہ ذبح کرتے وقت صرف اﷲ کا نام لیں اور جانور حلال ہو۔ ذبیحہ کے علاوہ گندم اور باقی غلے، دالیں، سبزیاں، دودھ وغیرہ ہر چیز حلال ہے۔ کتابی عورت سے مسلمان مرد کا نکاح جائز ہے۔ بشرطیکہ مسلمان سے کتابی نہ بنی ہو۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 24 November, 2024 05:09:26 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3374/