جواب:
جن مقامات و دستاويزات کے بارے ميں آپ نے دريافت کيا ہے ان پر جائز مقصد کے حصول اور خلوص نيت کے ساتھ اسلامی تعليمات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کے ليے آيات واحاديث لکھنا اور مقدس مقامات کی تصاوير لگانا جائز ہے، ان کے حروف ابجد نکال کر لکھنا مناسب نہيں ہے کيونکہ عوام الناس میں سے بہت کم کو ان کے بارے میں علم ہوگا کہ يہ کيا لکھا ہوا ہے۔ حروف ابجد کئی الفاظ کے ايک جيسے بھی نکل سکتے ہيں۔ ايک طرف تو ہم اسلام کا بول بالا چاہتے ہيں اور دوسری طرف لوگوں کو اس طرح کی مشکلات ميں ڈال کر متنفر کرنے والی بات کرتے ہیں۔ عوام الناس پہلے تو قرآن وحديث کو سمجھنے کے ليے عربی سيکھنے سے قاصر ہيں، اس کے ساتھ حروف ابجد کا علم ايک نئی مشکل پيدا کرنے کے مترادف ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔