Fatwa Online

نمازِ وتر کب واجب ہوئی؟

سوال نمبر:3270

السلام علیکم! نمازِ وتر کب واجب ہوئی؟

سوال پوچھنے والے کا نام: فخر اسلام

  • مقام: گجرات، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 11 فروری 2016ء

موضوع:نماز وتر

جواب:

صلوٰتِ خمسہ (پانچ نمازیں) سفر معراج کے موقع پر فرض ہوئیں۔ معراج کے سلسلے میں اتنی بات پر اتفاق ہے کہ نبوت ملنے کے بعد اور ہجرت سے ایک سال پہلے ہوئی ہے، لیکن مہینے اور دن کے تعیین میں سیرت نگاروں کی تحقیق مختلف ہے۔ معتمد قول یہ ہے کہ رجب کے مہینے میں یہ واقعہ معراج پیش آیا ہے اور دن کے متعلق مشہور ہے کہ 27 تاریخ کو رونما ہوا۔ پانچ نمازوں کی فرضیت رجب 12 نبوی کو ہوئی اور غالب گمان ہے کہ نمازِ وتر بھی اسی وقت واجب قرار پائے۔ حضرت عبد اللہ بن بریرہ رضی اللہ عنہ اپنے والد روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:

الوتر حق فمن لم يوتر فليس منا. الوتر حق فمن لم يوتر فليس منا. الوتر حق فمن لم يوتر فليس منا.

نمازِ وتر حق ہے، پس جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔ نمازِ وتر حق ہے، پس جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔ نمازِ وتر حق ہے، پس جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔

  1. احمد بن حنبل، المسند، 5: 357، رقم: 23069، مؤسسة قرطبة، مصر
  2. ابوداؤد، السنن، 2: 62، رقم: 1419، دارالفکر، بيروت، لبنان

سیدنا ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ شارع علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:

الوتر حق علی کل مسلم

نمازِ وتر ہر مسلمان پر لازم ہے۔

  1. ابوداؤد، السنن، 2: 62، رقم: 1422
  2. عبدالرزاق، المصنف، 3: 19، رقم: 4633، المکتب الاسلامی، بيروت، لبنان

نماز وتر کے بارے حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیگر فرامین بھی پائے جاتے ہیں جن میں وتر کی تاکید کی گئی ہے، تاہم اس کے وجوب کے مہینے اور دن کی تعیین نہیں کی گئی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 21 November, 2024 09:12:45 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3270/