کیا قوالی کے دوران قوال پر پیسے لٹانا جائز ہے؟
سوال نمبر:3246
السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ کیا قوالی کے دوران قوال پر پیسے لٹانا جائز ہے؟ بعض حضرات کہتے ہیں کہ کچھ عرصہ پہلے یہ پیسے گانے والی عورتوں پر لٹائے جاتے تھے، اس لیے نہیں لٹانے چاہیئں۔ اور کچھ کہتے یہں کہ ان پیسوں پر مقدس نام محمد وغیرہ لکھا ہوتا ہے اور یہ زمین پر گر جاتے ہیں اور پاؤں کے نیچے آ جاتے ہیں اس لیے بے ادبی ہوتی ہے۔برائے مہربانی جواب ارشاد فر ما دیں۔ شکریہ۔
سوال پوچھنے والے کا نام: رانا وقار حسین
- مقام: راجہ جنگ ، قصور
- تاریخ اشاعت: 01 جولائی 2014ء
موضوع:موسیقی/قوالی
جواب:
اگر تفاخر، تکبر اور دکھاوے کے لیے قارئ قرآن، نعت خوان، خطیب یا قوال پر اندھا
دھن پیسے لُٹائے جائیں ،تو جائز نہیں ہیں۔ اگر اچھا کلام سُن کر پیار ،محبت اور ایک
خاص کیفیت میں لٹائے جائیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، بلکہ اس کی اصل سُنت سے
ثابت ہے۔
گانے والی عورتوں پر پیسے پھینکنے اور قارئ قرآن، نعت خوان، خطیب اور
قوال کو دینے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اس لیے ان دونوں کو ایک نہیں سمجھنا
چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:عبدالقیوم ہزاروی
Print Date : 27 November, 2024 09:03:31 AM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3246/